سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو ریفرنس میں ضمانت بعد از گرفتاری سپریم کورٹ میں چیلنج کردی گئی ہے۔وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ضمانت منظوری کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کی ضمانت منظوری کا فیصلہ غیر قانونی اور ریکارڈ کے برخلاف ہے۔ایف آئی اے نے موقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بینچ نے ضمانت بعد از گرفتاری کے اصولوں اور گائیڈ لائنز کو مدنظر رکھا نہ ہی بشریٰ بی بی کیخلاف مقدمے کو ٹھیک طرح سے نہیں سمجھا۔
درخواست گزار کے مطابق پراسیکیوشن کا کیس ہے کہ بشریٰ بی بی اپنے شوہر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ملوث ہیں، بشریٰ بی بی نے اپنے خاوند کے ساتھ مل کر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی اور ریاستی تحفے بلغاری جیولری سیٹ کا غلط استعمال کیا۔درخواست میں کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کے خاوند کے اختیارات کے غلط استعمال سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کے خلاف استغاثہ کے شواہد کو نظر انداز کردیا۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ریکارڈ پر موجود قابل جرم شواہد کو نظر انداز کرتے ہوئے ضمانت فراہم کی گئی، ہائیکورٹ نے ضمانت دیتے ہوئے مدنظر نہیں رکھا کہ پراسیکیوشن کے پاس شواہد ہیں کہ بلغاری جیولری سیٹ کو توشہ خانہ میں جمع نہیں کروایا گیا۔
ایف آئی اے نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے ایک فیصلے میں اصول طے کر چکی کہ خاتون ہونے کے باوجود اگر کسی کا کرمنل ریکارڈ ہے تو ضمانت نہیں مل سکتی، 263 دن کسی کو جیل میں رہنے کی بنیاد پر ضمانت نہیں دی جا سکتی۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا 23 اکتوبر کا ضمانت منظوری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور بشریٰ بی بی کو فراہم کی گئی ضمانت بعد از گرفتاری کو منسوخ کرکے ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں۔اس سے قبل، توشہ خانہ ٹو کیس میں ایف آئی اے نےعمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی تھی۔