سپریم کورٹ کے جج جسٹس یحیٰ آفریدی 23جنورئ 1965کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوے۔ جسٹس یحیٰ آفریدی نے ابتداہی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی اور گورنمٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی جبکہ پنجاب ینورسٹی لاہورسے ایم اۓ معاشایات کی ڈگری حاصل کی۔ جسٹس یحیٰ آفریدی نے کامن ویلتھ اسکالرشپ پر کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری بھی حاصل کی
جسٹس یحیٰ آفریدی نے1990 میں ہائی کورٹ کے وکالت شروع کی 2004 میں سپریم کورٹ کے وکیل کے طورپر وکالت کا آغاز کیا۔۔ جسٹس یحیٰ آفریدی نے خیبر پختونخوا کے لیے بطور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل خدمات بھی سرانجام دیںں۔جسٹس یحیٰ آفریدی 2010 میں پشاور ہائی کورٹ کےایڈیشنل جج مقرر ہوے جبکہ ان کو 15مارچ 2012 کو مستقل جج مقرر کردیاگیا۔30 دسمبر 2016 کو جسٹس یحیٰ آفریدی نے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدہ کا حلف اٹھایا جبکہ 28 جون 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوے
جسٹس یحیٰ آفریدی نے اعلی عدلیہ میں مختلف مقدمات کی سماعت کی اور کئی لارجر بنچز کا حصہ بھی رہے جن میں سب سے اہم مخصوص نشستوں سے متعلق کیس شامل ہے جس میں انہوں نے کیس سے متعلق فیصلے میں اپنا اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔جسٹس یحیٰ آفریدی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے نو رکنی لارجر بینچ لا کا حصہ بھی رے۔ جسٹس یحیٰ آفریدی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کی تین رکنی ججز کمیٹی میں شامل ہونے سے معذرت کر لی تھی۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریفرنس میں نظر ثانی اس بنیاد پر مسترد کی کہ کسی جج کو اپنے عہدے کیلئے درخواست نہیں دائر کرنی چاہیے تاہم جسٹس یحییٰ خان آفریدی اب تک اپنے فیصلوں کے باعث غیر جانب دار اور غیر متنازعہ جج مانے جاتے ہیں۔