وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہےکہ شہباز گل کے بیان سے فائدہ نہیں نقصان ہوا ہے اور پی ٹی آئی قیادت کو ان کے بیان سے الگ ہونا چاہیے۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا کہ وزیراعظم سیلاب متاثرہ علاقوں میں گئے جب کہ میں نے پہلے ہی آئی جی اور چیف سیکرٹری کو بھیجا، چیف سیکرٹری سے کہا کہ وزیراعظم جو اعلان کریں ان پر بھی ہم نے عمل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی اور چیف سیکرٹری شہبازشریف نے لگائے تھے، میں نے ان کو اون کیا تھا ، دل سے لگائے، اب چیف سیکرٹری پنجاب کی کچھ اور مجبوری تھی جس کی وجہ سے وہ جارہے ہیں، میں نے کیا اب تک بیوروکریسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی کی؟ ماضی میں بھی تمام بندے شہبازشریف نے لگائے تھے میں نے نہیں ہٹائے، میں نے وقت نہیں ضائع کرنا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ہم نے عمران خان کو سکیورٹی کیوں نہیں دینی؟ پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور 70 فیصد سے زیادہ تو پنجاب کا حصہ ہے، اسلام آباد کا تو تھوڑا سا حصہ آتا ہے۔
شہباز گل سے متعلق پرویز الٰہی نے کہا کہ میں نے شہبازگل کو ڈانٹا کہ یہ بڑی بری بات ہے، عمران خان کا بیان ہے کہ جو فوج کے خلاف ہو وہ پاکستانی نہیں ہوسکتا اس لیے تحریک انصاف کی قیادت کو بالکل شہبازگل کے بیان سے الگ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ میں نے شہبازگل کے بیان کے خلاف بیان دیا ہے، میں نے کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں ہماری پالیسی کو کہنے اور کرنے والے، شہبازگل کے بیان سے فائدہ نہیں نقصان ہوا ہے کیونکہ یہ ہمارے ادارے ہیں، افواج پاکستان کے خلاف بیان دیا کوئی عقل ہے تم میں؟
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کی رگ رگ کو جانتا ہوں، یہ تو سارے نئے آئے ہیں، سیاسی مخالفت چلتی رہے گی ، ملک اور صوبے کے مفاد پر کوئی تناؤ نظر نہیں آئے گا۔
چوہدری پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ میرے لیے تو عمران خان نے وہ کیا جس کے لیے شہبازشریف نے نوازشریف کے ساتھ 25 سال ضائع کیے، عمران خان جس طرح کہیں گے میں نے تو وہ کرنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت حسین سے کوئی بات نہیں ہوئی۔