چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اجلاس میں ملک کے ایوان بالا سینیٹ نے 26ویں آئینی ترمیمی بل 2 تہائی اکثریت سے منظور کرلیا۔چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26آئین ترمیم پر ووٹنگ کی تحریک پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، اس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ایوان کے تمام دروازے بند کرنے کا حکم دیا، مہمانوں کی گیلری خالی کروانےکی ہدایت کی۔اس دوران اپوزیشن نے رانا ثنا اللہ اور اٹارنی جنرل کو ایوان سے باہر بھیجنے کا مطالبہ کیا، اس پر سینیٹر اسحاق ڈار نے جواب دیا کہ یہاں بیٹھنا ان کا آئینی حق ہے۔
سیینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا عمل شروع کردیا گیا جب کہ اپوزیشن نے شور شرابہ شروع کردیا۔ایوان نے 26ویں آئینی ترمیمی بل کی شق نمبر 2 کی منظوری دے دی جس کے حق میں 65 ارکان نے حق میں ووٹ دیا اور 4 نے مخالفت کی جبکہ آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل جاری رہا اور سینیٹ نے26ویں آئینی ترمیمی بل کی تمام22شقوں کی منظوری دے دی۔
26ویں آئینی ترمیمی بل پر شق وار منظوری کا عمل مکمل ہونے کے بعد سینیٹ ہال کے تمام دروازے بند کردیے گئے اور پراسس ڈویژن کا آغاز ہوا۔چیئرمین سینٹ کی جانب سے لابی کی تقسیم کا اعلان کیا گیا، آئینی ترمیم کے حق میں ارکان کے لئے دائیں ہاتھ کی لابی مقرر کی گئی جب کہ مخالفت کے لیے بائیں جانب کی لابی مقرر کی گئی۔ممبران ڈویژن میں ووٹ ڈالنے کے لیے لابیز روانہ ہوگئے، بل کے حق میں اور مخالفت کرنیوالے ممبران اپنی اپنی لابیز میں چلے گئے، لابی سے باہر دستخط کے لیے رجسٹر اور سینٹ عملہ موجود تھا۔
بعد ازاں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا ہے، نتیجہ موصول ہوگیا ہے۔چیرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹ کے65ارکان نے 26ویں آئینی ترمیمی بل کے حق میں ووٹ دیا جب کہ سینیٹ کے 4ارکان نے 26ویں آئینی ترمیمی بل کے خلاف ووٹ دیا، اس طرح سے چھبیسویں آئینی ترمیم بل 2024 سینیٹ سے منظور کرلی گئی۔