امریکی محکمہ انصاف نے سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش کے الزام میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے اہلکار وکاش یادو پر فرد جرم عائد کردی۔ رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ 39 سالہ مفرور وکاش یادو پر قتل کی سازش اور منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔واضح رہے کہ وکاش یادو دوسرے بھارتی شہری ہیں، جن پر نیویارک میں رہائش پذیر امریکی اور کینیڈین شہری گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش کے الزام میں امریکا میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔اس سے قبل 53 سالہ نکھل گپتا نے جون میں جمہوریہ چیک سے امریکا کے حوالے کیے جانے کے بعد قتل کی سازش میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
گرپتونت سنگھ پنوں نیویارک میں قائم سکھ فار جسٹس نامی تنظیم سے وابستہ ہیں جو سکھوں کی بڑی آبادی والی بھارت کی شمالی ریاست پنجاب کی علیحدگی کی خواہاں ہے۔گرپتونت سنگھ پنوں نے ایکس پر ایک بیان میں اس قتل کی سازش کی مذمت کرتے ہوئے اسے بھارت کی بین الاقوامی دہشت گردی کا واضح ثبوت اور اظہار رائے کی آزادی اور جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
سکھ رہنما نے اپنے ردعمل میں واضح کیا کہ مودی سرکار ان پر حملے کی سازش کے نتائج بھگتے گی ۔ انہوں نے مودی سرکار کو پیغام دیا کہ وہ بھارت کی دھمکیوں کے باوجود خالصتان کے لیے ریفرنڈم کا انعقاد جاری رکھیں گے۔محکمہ انصاف نے وکاش یادو پر قتل کی سازش کی ہدایات دینے کا الزام عائد کرتے ہوئےکہا کہ انہوں نے مئی 2023 میں گرپتونت سنگھ پنوں کو نشانہ بنانے کے لیے نکھل گپتا کو ایک کرائے کے قاتل کی خدمات حاصل کرنے کا حکم دیا تھا۔
نکھل گپتا نے مبینہ طور پر اس مقصد کے لیے ایک ایسے شخص سے رابطہ کیا جس کے بارے میں انہیں یقین تھا کہ وہ قتل کی واردات انجام دے سکتا ہے ، تاہم یہ شخص درحقیقت خفیہ طور پر امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن (ڈی ای اے) کے لیے کام کررہا تھا ۔ڈی ای اے کی سربراہ این ملگرام نے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت کے ملازم وکاش یادو نے اپنے اختیارات اور خفیہ معلومات تک رسائی کی مدد سے امریکی سرزمین پر بھارتی حکومت کے ایک بے باک شخصیت کے قتل کی کوشش کی۔
اٹارنی جنرل میریک گارلینڈ نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف ہر اس شخص کے احتساب کرے گا جو امریکی شہریوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا خواہ وہ کسی بھی عہدے یا حکومت سے وابستہ ہو۔امریکی محکمہ قانون کے مطابق وکاش یادو بھارتی حکومت کے کیبنٹ سیکریٹریٹ کا ملازم تھا جو ملک کے خارجی خفیہ سروس، ریسرچ اینڈ اینالیسز ونگ ( را) کا نگران ادارہ ہے۔ امریکا نے بدھ کو کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے اسے آگاہ کیا گیا ہےکہ امریکی سر زمین پر ایک قتل کی سازش کا مرتکب انٹیلی جنس اہلکار اب حکومت کا ملازم نہیں ہے۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ ’ بھارتی حکومت نے ہمیں آگاہ کیا ہے کہ محکمہ قانون کی جانب سے فرد جرم میں نامزد کیا گیا شخص اب بھارتی حکوت کا ملازم نہیں ہے،’انہوں نے کہاکہ ’ ہم بھارتی حکومت کے تعاون سے مطمئن ہیں۔‘
نئی دہلی کایہ اقدام کینیڈا کی جانب سے اسی طرح کے الزامات کے خلاف اس کے جارحانہ رویے کے بالکل برعکس ہے، جہاں وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بدھ کو بھارت پر ان کے ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔واضح رہے کہ اس سے قبل کینیڈا بھی بھارت پر اپنی سرزمین پر کینیڈا کی شہریت کے حامل سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کا الزام عائد کرچکا ہے، تاہم امریکا کے برخلاف کینیڈا نے بھارت کے اقدام پر کھلے عام اعلی ترین سطح پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا اور وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔کینیڈا اور بھارت نے پیر کو ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا تھا۔ کینیڈین حکومت نے کہا تھا کہ بھارتی مہم میں پہلے سے کہیں زیادہ آگے نکل چکی ہے، واضح رہے کہ بھارت کے بعد دنیا بھر میں سکھوں کی سب سے زیادہ تعداد کینیڈا میں مقیم ہے اور ان کی اکثریت بھی ان مضافاتی علاقوں میں رہائش پذیر ہے جو انتخابات پر بڑی حد تک اثرانداز ہوتے ہیں۔