یونین آف پنجابی جرنلسٹس کے زیر اہتمام شہید پنجاب رائے احمد کھرل کے یوم شہادت پر تقریب کا انعقاد

یونین آف پنجابی جرنلسٹس کے زیر اہتمام شہید پنجاب رائے احمد کھرل کے یوم شہادت پر تقریب کا انعقاد

یونین آف پنجابی جرنلسٹس کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ، جنگ آزادی کے عظیم ہیرو ، شہید پنجاب رائے احمد کھرل کے یوم شہادت کے حوالے سے ایک تقریب منعقد کی گئی۔تقریب کا مقصد رائے احمد کھرل شہید کو خراج عقیدت پیش کرنا اور انکی زندگی کے ایسے واقعات جو قوم کے لئے مشعل راہ ہوں انہیں نئی نسل تک پہنچانا تھا۔رائے احمد کھرل کے حوالے سے کہا گیا کہ حکومت پاکستان فوری طور پہ جڑواں شہروں راولپنڈی ، اور اسلام اباد میں کسی شاہراہ ، پارک یا پھر کسی اور مشہور مقام کا نام رائے احمد کھرل کے نام سے منسوب کیا جائے مزید یہ کہ رائے احمد کھرل کی شخصیت کے حوالے سے اور انکی جدوجہد آزادی کے حوالے سے سلیبس میں مضامین شامل کیے جائیں۔

سینیئر صحافی اور سیاست دان مجاہد فاروق کا کہنا تھا کہ ہماری قوم کو ایسے غیرتمند مجاہدین کے حوالے سے روشناس کروانا چاہئے جنھوں نے چڑھتے سورج کے سامنے سر نہیں جھکایا بلکہ سر کٹوانا منظور کیا ۔نوجوان صحافی ہارون احمد ، کا کہنا تھا کہ بر صغیر پہ حملہ کرنے والے ایک ظالم اور جابر شخص کے نام پہ اگر اسلام اباد کی شاہراہ کا نام سکندر اعظم روڈ رکھا جا سکتا ہے تو پھر ہمارے عظیم مجاہد رائے احمد کھرل شہید کے نام پہ کیوں نہیں نام رکھا جا سکتا۔یونین آف پنجابی جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری ریاست علی ثانی نے کہا کہ جان بوجھ کے پنجابی قوم کے نوجوانوں کو شرمندہ قوم بنانے کے لئے ان سے ثقافت اور زبان چھین لی گئی اور ہیروز بھی غیرمقامی دیئےجب تک دلا بھٹی ، رائے احمد کھرل ، سارنگ خان ، جسرت کھوکھر ، ادینہ بیگ ارائیں ، مراد فتیانہ ، ملنگی
سمیت دوسرے مقامی ہیرو سلیبس میں شامل نہیں کیئے جائیں گے ہماری قوم کے نوجوان کبھی اپنی قوم پہ فخر محسوس نہیں کریں گےیونین آف پنجابی جرنلسٹس کے چئیر مین عبدالجبار ملک نے کہا کہ پنجابی قوم کی ڈیمانڈز کو حکومت ہمیشہ سے نظر انداز کرتی آ رہی ہےنا ہماری زبان کو سلیبس میں شامل کیا گیا اور نا ہی ہمارے قومی ہیروز ، کو سلیبس کا حصہ بنایا گیا۔

رائے احمد کھرل شہید ہمارا عظیم ہیرو ہے اور نئی نسل کو ہمارے ان مقامی ہیروز کے حوالے سے علم ہونا بہت ضروری ہے
رائے احمد کھرل شہید کو برکلے کے آرڈر پہ نماز پڑھتے ہوئے شہید کیا اور چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر رائے احمد کھرل شہید کے ساتھیوں مراد فتیانہ اور کچھ باقی ساتھیوں نے برکلے کو قتل کر کے رائے احمد کھرل شہید کا بدلہ لے کیا۔ رائے احمد کھرل کو بخوبی علم تھا کہ اسکے مقابلے میں دشمن مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ شاطر بھی ہے اور مزید یہ کہ گرد و نواح کے کئی گدی نشین اور جاگیر دار انگریز حکومت کے ساتھ شامل ہو چکے تھے۔

انگریز حکومت نے رائے احمد کھرل کو بھی پیغام بھیجا کہ ہمارے ساتھ ہاتھ ملا کر اپنے گھوڑے اور افرادی قوت ہمیں دو ہم زمین اور دولت کے علاوہ بڑے خطابات سے نوازیں گے جواب میں رائے احمد کھرل شہید نے کہا کہ ہم اپنی زمین گھوڑے اور ، عورت کبھی دشمن کے ساتھ سانجھی نہیں کرتےسینئیر صحافی انیلہ محمود نے رائے احمد کھرل شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہماری دھرتی پہ ایسے عظیم بیٹے ہر دور میں موجود رہے ہیں جنھوں نے حملہ آوروں اور دشمنوں کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کیا ہےہمارے لئے فخر کی بات ہے کہ ہمارے ، یونین آف پنجابی جرنلسٹس ، کے پلیٹ فام پہ ہی چراغ الدین وانہ نے رائے احمد کھرل شہید کے لئے شہید پنجاب کے الفاظ ادا کئے جسکے بعد اب رائے احمد کھرل کو شہید پنجاب کے نام سے پکارا جاتا ہے

-- مزید آگے پہنچایے --