سپریم کورٹ میں مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کردی گئی۔درخواست عابد زبیری، شفقت محمود، شہاب سرکی، اشتیاق احمد خان، منیر کاکڑ و دیگر کی جانب سے دائر کی گئی، درخواست میں وفاق، چاروں صوبوں، قومی اسمبلی، سینیٹ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ عدلیہ کے اختیار کو واپس یا عدالتی اختیارات میں ٹیمپرنگ نہیں کر سکتی، مجوزہ آئینی ترمیم سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے اختیارات ایگزیکٹو کو منتقل ہو جائیں گے، آئینی ترمیم آزاد عدلیہ کو تباہ و برباد کردے گی، آئینی ترمیم خفیہ طور پر بنائی گئی جس سے بدنیتی ظاہر ہوتی ہے، مجوزہ طور پر آئین میں 40 سے زائد ترامیم کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ترامیم اس وقت لائی جا رہی ہیں جبکہ پارلیمنٹ ابھی مکمل نہیں ہے، ابھی تک سپریم کورٹ کے سنی اتحاد کونسل سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا، ابھی تک سنی اتحاد کونسل کے منتخب نمائندوں کو حق نمائندگی سے محروم رکھا گیا ہے، اراکین قومی اسمبلی کو اغوا کیا گیا، وفاداریاں تبدیل کروانے کی کوشش کی گئی، مجوزہ آئینی ترامیم قرارداد مقاصد، آئین کی اسکیم کے برخلاف ہیں۔
درخواست گزاروں نے استدعا کی مجوزہ آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیا جائے، مجوزہ آئینی ترمیم کو اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف قرار دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کو آئینی ترمیم سے روکا جائے اور مجوزہ آئینی ترمیم کے بل کو پیش کرنے کے عمل کو بھی روکا جائے۔
اپیل کے مطابق پارلیمنٹ اگر آئینی ترمیم کرلے تو صدر مملکت کو دستخط کرنے سے بھی روکا جائے اور عدلیہ کی آزادی، اختیارات اور عدالتی امور کو مقدس قرار دیا جائے۔