امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں آئینی ترمیمی بل ملک کیلئے خطرناک ہوگا، حکومت سپریم کورٹ میں اپنے مرضی کے ججز لگانا چاہتی ہے اور اس کے لیے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔لاہور میں حافظ نعیم الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو اس معاملے کو نہیں چھیڑنا چاہیے کیوں کہ موجودہ حالات میں بل ملک کے لیے خطرناک ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے تو سپریم کورٹ اور حکومت کے معاملات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بھی ججھک ہوتی تھی لیکن اب کھلم کھلا اس پر بات ہوتی ہے کہ کچھ ججز حکومت کے ساتھ ہیں اور کچھ اپوزیشن کے ساتھ ہیں، جب اس حد تک بات اگے چلی جائے تو ملک کے عدالتی نظام پر کس کا اعتبار رہے گا، چیف جسٹس خود سامنے آکر کہیں گے کہ انہیں مدت میں اضافہ نہیں چاہئیے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ ہورہاہے، امید کرتا ہوں چیف جسٹس ایکسٹینشن میں عدم دلچسپی کا اظہار کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم دیکھ رہی ہے کہ کونسی جماعت کیا مؤقف اختیار کرتی ہے، اگر لوگوں کو دھمکایا جا رہا ہے، ڈرایا جارہا ہے تو اس کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجا کے بیان پر نوٹس لینے کا مطالبہ کرتاہوں جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے ممبران کو، اہلخانہ کو ڈرایا جارہا ہے اگر ان کی یہ بات غلط ہے تو بھی سامنے آجائے اور اگر درست ہے تو اس سے بڑھ کر بدنصیبی کیا ہو سکتی ہے کہ آپ اپنی مرضی کا فیصلہ اور ترمیم کروانے کے لیے پارلیمنٹ ممبران کے ساتھ یہ سلوک کریں یہ ناقابل قبول ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ جمہوریت کو اور کتنا پامال کیاجائےگا؟ ایک طرف یہ جماعتیں میثاق پارلیمنٹ کی بات کرتی ہیں اور دوسری طرف حکومت اپنی مرضی کی ترمیم کرنے کے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے تو اس سے زیادہ خراب بات کیا ہوسکتی ہے۔حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ یہ عمل آئین کو بے وقعت کرنے والا ہے، اس مسئلے کو سنجیدہ لینا چاہیے اور حکومت کو ایسے کسی بھی عمل سے باز رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے ملک کی صورتحال ہے خاص طور پر بلوچستان میں جو حالات نظر آرہے ہیں جہاں پاکستان کی بقا پر لوگوں نے سوال اٹھانا شروع کردیے ہیں اور دوسری طرف سندھ میں جو کچے کا علاقہ ہے اس میں کچے کے ڈاکو، پکے کے ڈاکوؤں کی سرپرستی میں کام کررہے ہیں، اسی طرح پنجاب کے ایک بڑے علاقے میں پولیس پر حملہ ہوا، خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں پولیس کی جانب سے تھانوں کا بائیکاٹ ایک بہت بڑا عمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک عارضی مسئلہ ہے، اس مسئلہ کو اس کے وسیع تر تنازع میں دیکھنے کی ضرورت ہے، پاکستان میں بدامنی کے یہ حالات امریکا نوازی کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے بڑھ کر اور کوئی بات نہیں ہو سکتی کہ فوج اور عوام ایک دوسرے کے سامنے آجائیں، فوج اور پولیس آمنے سامنے آجائیں لہذا اس مسئلے سے نکلنے کی ضرورت ہے، اس میں عقلمندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور یہ پاکستان کا مسئلہ ہے،حکومت اور اپوزیشن کو اس پر ایک وسیع تر مشاورت کرنی ہوگی۔