مجھے سزائے موت کے قیدی والی سہولیات دی گئی ہیں، بانی پی ٹی آئی

مجھے سزائے موت کے قیدی والی سہولیات دی گئی ہیں، بانی پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی وسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عدلیہ واحد ادارہ ہے جس سے امید ہے لیکن یہ اب سپریم کورٹ پر حملہ کر رہے ہیں تاہم واضح کردوں کہ عدلیہ کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی تو سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔پانی پی ٹی آئی نے 190 ملین کیس کی سماعت کے دوران اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کو تباہ کرنے کے لیے دشمن کے حملے کی ضرورت نہیں ہوتی، اداروں پر کرپٹ اور نااہل لوگ بٹھا دیے جائیں تو قوم تباہ ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ جن کو 20 سیٹیں نہیں ملیں انہیں جعلی مینڈیٹ دیکر بٹھا دیا گیا، کرپٹ لوگوں کو مسلط کرکے ملک کا بیڑا غرق کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم بنگلہ دیش سے وائٹ واش ہوگئی اس سے بری اور شکست کیا ہوگی، ایسا کون سا ایٹم بم پھٹ گیا کہ 3 سال میں ہماری کرکٹ بنگلہ دیش سے نیچے اور تباہ ہو گئی۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ ایک ٹیکنیکل کھیل ہے لیکن اس پر اپ نے سفارشی بٹھا دیے، محسن نقوی کی کیا قابلیت ہے۔ رمیز راجہ میرا رشتہ دار نہیں تھا بلکہ ایک پروفیشنل کرکٹر تھا جسے میں نے چیئرمین پی سی بی بنایا۔

عمران خان نے کہا کہ اب بڑے صاحب نے اپنا چیئرمین پی سی بی رکھ لیا جو کرپٹ اور فراڈیا ہے، اس نے الیکشن کا فراڈ کیا، گندم کا فراڈ کیا اور اسے وزیر داخلہ اور چیئرمین پی سی بی بڑے صاحب نے اپوائنٹ کیا جس نے کرکٹ کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ادارہ سب کا ہے صرف آرمی چیف کا نہیں، پوری قوم کے لیے اہم ہے کہ ادارہ مضبوط ہو، جو کام دشمن نہیں کرسکا وہ یہ خود کرکے ادارے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے اڑھائی ماہ سے نیب ترامیم اپیل کا فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے، انتظار کیا جا رہا ہے کہ مجھے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سزا ہو تو وہ فیصلہ سنائیں۔ان کا کہنا تھا کہ پوری گیم کھیلی جا رہی ہے، نئی ترامیم اپیل کے باعث شہباز شریف کے 4 نواز شریف کے 5 جب کہ آصف زرداری اور اس کے فرنٹ مینوں کے 9 ریفرنس فریز ہوئے پڑے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، 3 ملاقاتوں کے علاوہ سیل میں ہی رہتا ہوں، میرا سیل اون بن جاتا ہے کبھی نہیں کہا کہ مشکل ہے جب کہ مجھے نہانے کے لیے بھی دوسرے کمرے میں جانا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک دن بھی ہسپتال میں نہیں رہا، نواز شریف، شہباز شریف اور آصف علی زرداری کو ایئر کنڈیشن کمرے اور اٹیچ باتھ دیے گئے تھے جب کہ قیدی میرے لیے کھانا بناتا ہے لیکن پھر بھی میں نے کبھی کوئی شکایت نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے میں صرف 3 لوگوں کو مجھ سے ملنے کی اجازت دی جاتی ہے جب کہ نواز شریف 40 لوگوں کو ملتا تھا اس کے لیے اوپن ہاؤس ہوتا تھا اور نواز شریف صحافیوں سے بھی اپنے کمرے میں بیٹھ کر باتیں کرتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میری بچوں سے بات نہیں کرائی جاتی، 14 ماہ گزرنے کے بعد بچوں سے بات کروائی گئی جو تکلیف دہ ہے۔عمران خان نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا جاتا ہے کہ فائو سٹار سہولیات دی گئی ہیں، میرے پاس وہی سہولیات ہیں جو سزائے موت کے قیدی کو ملتی ہیں، سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں حق ہے کہ اوپن کورٹ میں صحافیوں سے بات کر سکوں۔انہوں نے کہا کہ اب یہ سپریم کورٹ پر حملہ کر رہے ہیں، صرف سپریم کورٹ ہی ایک شناخت بچی ہے اب یہ اسے تباہ کرنے جا رہے ہیں، جب بھی انہوں نے سپریم کورٹ کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہم ملک بھر میں اسٹریٹ موومنٹ شروع کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے القادر یونیورسٹی کے عطیات بند کروا دیے، القادر یونیورسٹی دیہاتی علاقے کی دوسری پرائیویٹ یونیورسٹی ہے، القادر یونیورسٹی میں 100 فیصد طلبہ مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ القادر یونیورسٹی بند ہو جائے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر القادر یونیورسٹی بند ہوگئی تو میرا کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ طلبہ کا نقصان ہوگا، نمل یونیورسٹی میں 90 فیصد طلبہ مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں، بر صغیر میں تعلیم میں ہم پہلے ہی سب سے پیچھے رہ گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شوکت خانم بھی اگر بند ہوتا ہے تو لوگوں کو 10 گنا مہنگا علاج کروانا پڑے گا۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ پولیس اور نیب کے ادارے کو ہمارے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، راولپنڈی کے کمشنر نے سچ باتیں کی تو اس کو غائب کر دیا گیا۔

-- مزید آگے پہنچایے --