بلوچستان میں شناخت کے بعد قتل ہونے والے پنجابی مسافروں اور مزدور ، مقتولین کے حق میں پنجاب سیوک سانجھ کے زیر اہتمام ایک پر امن مظاہرے کا اہتمام کیا گیامظاہرین میں صحافی ، ادیب طلباء سمیت مختلف شعبہ ہائےزندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی پنجاب سیوک سانجھ کے چئیرمین چراغ الدین وانہ نے شرکاء سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجابیوں کا قتل ایک منظم سازش کے تحت کیا جا رہا ہے جسے فوری طور پہ اگر روکا نا گیا تو یہ ملک میں مزید بد امنی لسانی تعصبات کا باعث بنے گا۔
پنجابی پر امن قوم ہے اور ہم کسی دوسری قوم سے نفرت یا تعصب کی بات نہیں کرتے لیکن ساتھ ہی ہم چاہتے ہیں کہ پنجابیوں کے خلاف بھی لسانی اور قومی تعصب کی سازشیں بند کی جائیں دوسرے صوبوں میں پنجابیوں کو تحفظ دیا جائے حکومت بلوچستان مقتولین کے ورثاء کو مالی مدد فراہم کرے پنجاب حکومت بھی فوری طور پہ مقتولین کے ورثاء کے لئے مالی امداد کا اعلان کرے تاکہ مزدوروں کے گھروں کے چولھے جلتے رہیں اور یتیم ہونے والے بچے اور بیوگان کو کسی کے سامنے ہاتھ نا پھیلانا پڑے سینئیر صحافی فوزیہ کلثوم نے کہا کہ پنجابی نے ہمیشہ دوسری قوموں کے حقوق کی بات کی ہے اور ہم نے کسی بھی قوم کے ساتھ ظلم ہو ہم نے انکی مذمت کی ہے لیکن جس طرح سے پنجابیوں کو شناخت کے بعد دوسرے صوبوں میں ٹارگٹ کیا جا رہا اس سے آپ پنجابیوں کو مجبور کر رہے ہیں۔
پنجابی نے کبھی لسانی تعصب کو دل اور دماغ میں جگہ نہیں دی لیکن آپ لوگ پنجابیوں کو مجبور کر رہے ہیں کہ اب پنجابی بھی نفرتوں کا جواب دے اور ایسا ہم نہیں چاہتےسینئیر صحافی ، سیاست دان مجاہد فاروق نے کہا کہ ملک میں پنجابیوں کے لئے کچھ علاقوں کو نو گو ایریا بنایا جا رہا ہے جو کہ بہت نقصان دہ ہے ہم نے ہمیشہ پاکستانیت کے فروغ کے لئے کام کیا ہے اور پنجابیوں کو ٹارگٹ کرنا ملک میں تعصب اور نفرت کو مزید ہوا دیگا پنجابی ایکٹیویسٹ اکرام جلا نے کہا کہ پنجابیوں کے قتل پہ کچھ لوگ جسٹی فیکیشن دے رہے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ کسی مزدور یا مسافر کو قتل کرنے کے بعد اسکی کی جسٹی فیکیشن دینے والوں کی انسانیت اور ضمیر دونوں ہی مردہ ہو چکے ہیں۔
جنید راجہ نے کہا کہ پنجابیوں کو ہمیشہ حیلے بہانوں سے تقسیم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور دوسری طرف گروہوں میں تقسیم کرنے کے بعد قتل کیا جاتا ہے اس گھناؤنی سازش کو فوری طور پہ روکا جائے پنجاب سیوک سانجھ کے سینئیر سیوک ، وسیم راجہ نے کہا کہ بلوچستان میں مارے جانے والے افراد کے خاندان اس وقت شدید دکھ اور غم سے نڈھال ہیں ہم انکے دکھ میں برابر کے شریک ہیں مقتولین کے وارثین دکھ کی اس گھڑی میں خود کو اکیلا نا سمجھیں
معروف ٹی وی آرٹسٹ عدیل بٹ نے کہا کہ پنجابی مسافروں کے خلاف اس مسلسل جبر کو فوری طور پہ روکا جائے ، گزشتہ بیس پچیس سال سے ہزاروں پنجابیوں کو قتل کیا جا چکا ہے اور اسکے بعد ہونے والی ڈیبیٹ میں حقیقی مسلہ چھپ جاتا ہے کسی دوسرے حادثے کے ہونے تک حکومت سے گزارش ہے کہ پنجابی مزدوروں کے قتل روکے جائیں اور انہیں تحفظ دیا جائے