تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو آگے لیجانے کے لیے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں جب کہ عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی کے کسی رہنما کی مخالفت سے فرق نہیں پڑتا۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی نے اسلام آباد میں صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کی تصدیق کی۔
انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا الائنس بنا جو آئین کی بالادستی چاہتا ہے، جس میں بلوچ، پشتون، شعیہ، سنی سمیت تمام مکاتب فکر کی نمائندگی موجود ہے اور اگر سیاستدان آئین کی بالادستی کے لیے اکھٹے ہو جائیں تو غیر آئینی قوتیں پیچھے ہٹ جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 10سال آئین کی عملداری رہے تو ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کے لیے نواز شریف سمیت تمام سیاسی قیادت ایک پیج پر ہے، میری رانا ثنا اللہ سے ملاقات ہوئی ہے، ملک کو آگے لے جانے کے لیے مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ہاتھ بڑھانے پر پی ٹی آئی کو مثبت ردعمل دینا چاہیے تھا، حضرت محمدﷺ نے بھی صلح حدیبیہ بھی اپنے مخالفین سے ہی کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے مجھے حکومت سے مذاکرات کا اختیار دیا ہے، عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی قیادت کی مذاکرات کی مخالفت سے فرق نہیں پڑتا۔اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کی مخالفت کی تھی۔