مسلم لیگ (ن) نے رواں سال کے دوران ہی پنجاب اور اسلام آباد میں نئے بلدیاتی انتخابات کروانے کا فیصلہ کر لیا۔مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ قیادت کے اجلاس میں پارٹی نے نیا بلدیاتی نظام لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے انتخابات رواں سال کروانے پر اتفاق کیا ہے۔مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کا اجلاس پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں نواز شریف کی زیر صدارت 3 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سمیت پارٹی کے اعلیٰ عہدیدار، وفاقی و صوبائی وزرا اور سرکاری حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق بلدیاتی انتخابات رواں سال نومبر یا دسمبر میں کروائے جاسکتے ہیں، جبکہ مسلم لیگ (ن) نے آئندہ چند روز میں پارٹی کی تنظیم سازی پر مبنی اہم اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، پارٹی صدر نے آئندہ اجلاس میں پارٹی کی تنظیم سازی پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن اور محمود خان اچکزئی سمیت سیاسی رہنماؤں سے بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، (ن) لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
اجلاس کے پہلے حصے میں بجلی کے بھاری بلوں سے نجات کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے سفارشات پیش کی گئیں۔پارٹی صدر نواز شریف نے دونوں حکومتوں کو اپنے اپنے غیر ضروری اخراجات ختم کر کے عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کی ہدایت کی۔اجلاس کے دوسرے حصے میں صرف پارٹی رہنما شریک ہوئے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی وفاقی جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنی صوبائی حکومتوں کی کارکردگی رپورٹس پیش کیں۔
اجلاس میں پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی (این آر او) چاہتے ہیں جو انہیں نہیں ملے گا، جیسے 2018 میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم کی تھی، ایسے ہی اب بجلی کے بھاری بلوں سے عوام کو نجات دلائیں گے۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے بانی پی ٹی آئی کے حالیہ بیانات کو این آر او حاصل کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلے انہیں 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگنی پڑے گی اور 190 ملین پاؤنڈ رقم کی رسیدیں دینا ہوں گی۔