اسلام آباد میں غزہ مارچ کے دوران پولیس نے سابق سینیٹر اور جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد اور ان کی اہلیہ کو حراست میں لے لیا۔جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے ایکسپریس چوک پر غزہ بچاؤ مہم کے تحت احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔
تاہم جیسے ہی مظاہرین احتجاجی مقام پر پہنچے تو اسلام آباد پولیس نے انہیں منتشر ہونے کی ہدایت کی اور اس دوران 2 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔پولیس کی جانب سے غزہ بچاؤ مہم کے سربراہ جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد کو بھی حراست میں لے لیا، جس پر کارکنان نے شدید نعرے بازی کی۔
بعد ازاں مظاہرین کے منتشر نہ ہونے پر پولیس کی بھاری نفری، قیدی وین اور خواتین اہلکار مقام پر پہنچیں جنہوں نے مشتاق احمد کی اہلیہ کو حراست میں لے کر قیدی والی وین میں منتقل کردیا۔اسلام آباد پولیس کے مطابق مشتاق احمد کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا ہے کیوں کہ ایکسپریس چوک میں احتجاج کرنے یا پھر مجمعہ جمع کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے سڑک پر کنٹرینر لگا کر راستے بند کردیے گئے۔اس سے قبل اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے غزہ بچاؤ مارچ کے دوران دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر سابق سینیٹر مشتاق احمد اور منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔