چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بجلی کے بل سے عوام کو کرنٹ لگ جاتا ہے۔کراچی میں سولر سسٹمز فراہمی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کا منصوبہ ہمارے منشور کے مطابق ہے، مہنگائی کا اثر بجلی کے بلوں پر زیادہ پڑا ہے اور ہم چاہ رہے تھے کہ اس پر عوام کو ریلیف دیا جائے، ہمارے الیکشن کے منشور میں بھی سوچ تھی کہ اگر ہمیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ملے گی تو ہم ایسے منصوبے ملک میں لے کر آئیں گے جس سے غریب طبقے کو سولر انرجی کے تحت سپورٹ کیا جائے، ہم غریب طبقات کو سہولت پہنچانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہم پر بہت تنقید ہوئی، عبوری حکومت اور میڈیا چینلز پر بھی بہت بات ہوئی لیکن اچھی بات یہ ہے کہ پورا ملک اس سوچ پر آگیا ہے کہ غریب عوام کو بجلی میں سہولت دینی ہے، ہماری سوچ ہے کہ ہم وہ حل چاہتے ہیں جو ممکن ہوں، جو ہم نہ صرف کہہ سکتے ہیں بلکہ کر کے بھی دکھا سکتے ہیں۔بلاول بھٹو نے بتایا کہ بینظیر سپورٹ کارڈ میں رجسٹرڈ خاندان ہماری اولین ترجیح ہیں، اس کارڈ کو استعمال کر کر سندھ حکومت نے ورلڈ بینک کے ساتھ یہ منصوبہ شروع کیا، اسے ہم تمام سندھ کے اضلاع میں شروع کریں گے، ہم غریب طبقات کو سہولت پہنچانا چاہتے ہیں، ہمارا پلان ہے بینظیر کے ویژن کے تحت پبلک پروائیوٹ پارٹنرشپ کا، تھر کول کے منصوبے کے ذریعے ہم نے سستی بجلی پہنچائی، کے الیکٹرک کو سندھ حکومت کے دو پلانٹس کے ذریعے سب سے سستی بجلی پہنچائی جارہی ہے۔
سابق وزیر خارجہ کے مطابق ہم ونڈ پاور میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور پرائیوٹ سیکٹر کو بھی یہاں بلا رہے ہیں، ابھی تک ہم 3 انرجی پارکس کے منصوبے بنا رہے ہیں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ میں۔ان کا کہنا تھا وفاق سے مہنگی بجلی پڑتی ہے لیکن ہماری خواہش ہے کہ کم قیمت پر عوام کو بجلی دیں، اس کے لیے پلاننگ ہوتی ہے اور ٹائم لگتا ہے، سندھ حکومت کا مینڈیٹ ہے تو ہم نے اپنے وسائل کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ استعمال کرنے والوں کے لیے منصوبہ شروع کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جو ہمارا ویژن پاکستان کے لیے ہے اور میں الیکشن مہم پر بھی اس پر بات کرتا تھا وہ تھی 300 یونٹ والی بات، یہ ہونا بالکل ممکن ہے، ہم ٹارگٹ کر کے غریب طبقے کو سپورٹ کرسکتے ہیں، اس وقت جو 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں ہم ان کو سبسڈی پہنچاتے ہیں، ان کو 14 روپے فی یونٹ دینا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف وفاق کا بجلی کا نظام تباہ ہے بلکہ کوئی بھی ادارہ اپنا کام نہیں کرسکتا، ایف بی آر کام نہیں کرسکتا تو بجلی کے بل کے ذریعے ان کے ٹیکسز دیتے ہیں، پھر جب بجلی کا بل آتا ہے تو عوام کو کرنٹ لگ جاتا ہے، ہم سولر کے ذریعے ریلیف دینا چاہتے ہیں، اور ہم آہستہ آہستہ اسی سبسڈی کو استعمال کرتے ہوئے 300 یونٹ تک اسی حکومت کے خرچے پر خاندانوں کو سولر پر لائیں تاکہ 300 یونٹ کی بجلی معافی کا وعدہ پورا کرسکیں۔