وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی میں کیے گئے کے فیصلوں کی توثیق کرتے ہوئے گزشتہ دور حکومت کے کفایت شعاری مہم کے اقدامات کو جاری رکھنے کی منظوری دے دی گئی۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات اور دہشت گردوں کے نہتے شہریوں پر بزدلانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت اور شہدا کے لیے دعائے مغفرت کی۔
کابینہ نے ان واقعات میں ملوث دہشت گردوں کی جلد از جلد نشاندہی کر کے ان کے خلاف بھرپور کارروائی کی ہدایت کی۔وزیر اعظم نے وزیر خزانہ، وزیر قومی غذائی تحفظ، وزیر توانائی اور متعلقہ وزرا و افسران کی آئندہ ربیع فصل کے لیے یوریا کھاد کی بلا تعطل فراہمی کے لیے اٹھائے گئے فیصلوں کو سراہا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ آئندہ ربیع فصل کے لیے یوریا کھاد کے کارخانوں کو بلاتعطل گیس کی فراہمی سے یوریا کی درآمد روک کر قومی خزانے کے 13کروڑ ڈالر کی بچت کی گئی۔
وفاقی کابینہ میں وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارشات پر پاک پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کی تحلیل، اسٹاف اور جاری منصوبوں کی دیگر وزارتوں و اداروں میں منتقلی کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے تحت جاری ترقیاتی و پی ایس ڈی پی منصوبوں پر بلا تعطل کام جاری رکھنے اور ضروری مینٹینس اسٹاف اور انکوائریز کو متعلقہ وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کے حوالے کیا جارہا ہے۔
اس حوالے سے وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارشات کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ کو وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے قائم کی گئی رائٹ سائزنگ آف دی فیڈرل گورنمنٹ کمیٹی کی تجاویز پیش کی گئیں۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے، افرادی قوت کے صحیح استعمال، پالیسی سازی اور فیصلوں کے نفاذ میں غیر ضروری تعطل کے خاتمے اور صرف انتہائی ضروری محکموں کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پہلے مرحلے میں 6 وزارتوں پر کمیٹی کی سفارشات کا نفاذ شروع کردیا گیا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ان وزارتوں کے 82 سرکاری اداروں کو ضم اور تحلیل کرکے 40 ایسے اداروں میں تبدیل کیا جارہا ہے جن میں ڈیجیٹائزیشن، اسمارٹ مینجمنٹ، ایفیشینٹ گورننس، منصوبوں پر شفاف اور تیز عملدرآمد اور عام آدمی کو سہولیات کی بہتر فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
وفاقی کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیتے ہوئے اداروں کو ضم و تحلیل کرنے سے متوقع طور پر متاثر ہونے والے ملازمین کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی قائم کردی۔
وفاقی کابینہ کو وزیراعظم کے حکومتی اخراجات کو کم کرنے کے وژن اور ہدایات کے تحت جاری کفایت شعاری مہم پر پیش رفت اور اقدامات کے نفاذ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وفاقی کابینہ نے گزشتہ دور حکومت میں وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں کابینہ کی جانب سے منظور شدہ کفایت شعاری مہم کے اقدامات کو جاری رکھنے کی منظوری دے دی۔
ان اقدامات میں کابینہ ارکان کا رضاکارانہ طور پر تنخواہ نہ لینا، انتہائی ضروری گاڑیوں مثلاً ایمبولینس کے علاوہ سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی، نئے آلات و مشینری کی خریداری پر پابندی، نئی سرکاری آسامیوں کی تخلیق، سرکاری خرچ پر غیرضروری بیرونِ ملک سفر اور بیرونِ ملک علاج پر پابندی شامل ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اداروں کی ڈیجیٹائزیشن اور اسمارٹ منیجمنٹ متعارف کراتے ہوئے ملک میں گورننس کی بہتری اور ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھارہے ہیں۔
انہوں نے کفایت شعاری ملک اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ افسر شاہی اور اشرافیہ غریب عوام کے ٹیکس پر عیش کریں لہٰذا وزرا اس بات کو یقینی بنائیں کہ متعلقہ وزارتوں اور اداروں میں کفایت شعاری مہم کے اقدامات پر بھرپور عمل درآمد جاری رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کفایت شعاری مہم کے اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنانے میں وزرا اور افسران کی کوششیں لائق تحسین ہیں اوع ملک کے وسیع مفاد میں تمام وزرا و اداروں کو جہاں سے بھی ممکن ہو قوم کی ایک ایک پائی بچانے کے لیے ایسے بہتر فیصلے اُٹھانے چاہئیں۔
وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 22 اگست 2024 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔
واضح رہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن عزم استحکام کے لیے 20ارب روپے کی گرانٹ کی منظوری کے ساتھ ساتھ چینی کی برآمدات کی بھی اجازت دی گئی تھی۔