ایوان بالا سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیرِ صدارت شروع ہوا۔سینیٹ میں بلوچستان میں دہشت گردی میں شہید ہونے والے افراد پر فاتحہ خوانی کرائی گئی۔پی ٹی آئی سینیٹر نے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا اور پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر احتجاج کیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم تارڑ نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا جسے منظور کر لیا گیا۔یاد رہے کہ چھ اگست کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
دوران اجلاس نائب وزیر اعظم اور سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا کہ بلوچستان ہم سب کے دل کے قریب ہے اور وہاں جو ہوا اس پر ہر پاکستانی رنجیدہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ہر قیمت پر ملک میں امن واپس لانا ہے اور پاکستان کی ریاست کو تسلیم کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ باتوں کی بجائے ہمیں مل کر حل تلاش کرنا چاہیے اور اس ایوان کا فرض ہے کہ سیاست کو بالاتر رکھ کر مسائل کا حل نکالے۔سینیٹ میں اسحٰق ڈار کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے ارکان شور شرابا کرتے رہے۔
اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اسلام آباد کی مقامی حکومت کا ترمیمی بل بھی پیش کیا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ بل قومی اسمبلی کی کمیٹی میں اتفاق رائے سے منظور ہوا تھا اور بل قومی اسمبلی سے منظور ہو کر آیا ہے۔
اس پر تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ یہ ایوان کی تضحیک ہے کہ کہا جائے کہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہو کر آیا ہے، ہم ربڑ اسٹیمپ نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بل بدنیتی پر مبنی ہے، قائمہ کمیٹیاں مشاورت کے لیے بنی ہیں، ایوان کو مذاق نہ بنائیں، پھر آپ سینیٹ کو بند کر دیں، رولز ختم کریں کہ کوئی قانون ڈائریکٹ پاس کرے۔
انہوں نے کہا کہ بل کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کریں اور اس سے بل کو حمایت بھی مل جائے گی۔بعدازاں اسلام آباد کیپٹل ٹیرٹری لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2024 سینیٹ سے بھی منظور کر لیا گیا۔