وفاقی وزیر داخلہ و چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا ہے کہ حملہ آور ناراض بلوچ نہیں دہشت گرد ہیں، بلوچستان میں حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو بھرپور جواب دیں گے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بیرونی عناصر موجود ہیں جن کی خواہش ہے کہ بلوچستان عدم استحکام کا شکار ہو، یہ حملہ ایک دم سے نہیں ہوا یہ باقاعدہ منصوبہ بندی سے ہوا ہے، جنہوں نے حملہ کیا ہے وہ دہشت گرد ہیں، ہماری کسی انٹیلی جنس ایجنسی کی کوئی ناکامی نہیں ہے، جہاں تک کچے کے علاقے کی بات ہے ہم نے دونوں صوبوں کو ان بورڈ لے لیا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی اس وقت ہمارے لیے مسئلہ ہے اور یہ پوری منصوبہ بندی کے ساتھ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے اس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) شامل ہے، جو گزشتہ روز واقعات ہوئے ہیں اس میں کچھ اور قوتیں بھی شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی نے اپنا سارا کا سارا ہیڈکوارٹر افغانستان میں رکھا ہے، اس میں بہت سارے لوگ شامل ہیں جن کو ہم نے خود چھوڑا تھا، جو لوگ ہم نے چھوڑے تھے وہی آج دہشت گردی کر رہے ہیں۔
واضح رہے بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔قلات کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) دوستین دشتی کے مطابق ضلع قلات میں رات بھر ہونے والے واقعات میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 11 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوئے۔دریں اثنا، کچھی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) دوست محمد بگٹی نے کہا کہ ضلع بولان سے 6 افراد کی لاشیں ملی ہیں، جنہیں گولیاں مارکر قتل کیا گیا ہے۔بلوچستان کے ضلع موسٰی خیل کے علاقے راڑہ شم کے مقام پر ٹرکوں اور مسافر بسوں سے اتارکر شناخت کے بعد 23 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔