ایوان بالا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ملک میں انٹرنیٹ، سوشل میڈیا ایپس سست ہونے کا مسئلہ 2 ہفتوں میں حل کرنے کی ہدایت کردی۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل پر بحث کی گئی، بل سینیٹ میں سینیٹر افنان اللہ نے ایوان میں بالا میں پیش کیا تھا۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے ڈیٹا پروٹیکشن بل پر کمیٹی کو بریفنگ دی، حکام نے بتایا کہ ڈیٹا پروٹیکشن بل پر کافی عرصہ سے مشاورت کی جارہی تھی، ڈیٹا پروٹیکشن بل پر جون میں مشاورت مکمل کرلی گئی ہے جلد اسکے ڈرافٹ حتمی شکل اختیار کرلے گا۔حکام نے کہا کہ پہلے والے میں پراسیسنگ کی بات تھی نئے بل جو 2023 میں بنا اس میں ڈیٹا کی سیکیورٹی کی شقیں شامل کی ہیں، ڈیٹا منی ہے ڈیٹا پیسے کمانے کا ہی ذریعہ ہے، قانون سازی کی جارہی ہے، کمپنیوں کو کمیشن کے ساتھ رجسٹریشن کروانے کا پابند بنایا جائے گا، کمپنیاں پاکستان میں ڈیٹا رکھنے سے گھبرا رہی ہیں۔
بریفنگ میں بتا گیا کہ 100 مقامی و بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ ہم نے 2023 کا بل شئیر کیا گیا اور مشاورت کی گئی، حکام وزارت آئی ٹی نے کہا کہ اسٹیک ہولڈر کے چند اشوز ہیں ہم انکی بات نہیں سنین گے، بچوں کے ڈیٹا 18 سے کم نہ ہونے کی ہماری تجویر ہے اسٹیک ہولڈرز 13 سال کہہ رہے ہیں، مجوزہ قانون میں ایک فیصد گراس ریونیو یا 2 لاکھ ڈالر تک جرمانہ رکھا گیا ہے، اس جرمانے پر اسٹیک ہولڈرز کا اعتراض ہے کہ یہ بہت زیادہ ہے۔کمیٹی نے جرمانے کی شرح ایک فیصد ریونیو کرنے کی تجویز دی، حکام نے کہا کہ مجوزہ قانون میں ڈیٹا کے سرور پاکستان میں رکھنے کی پابندی ہوگی، سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ انفرادی یا حساس ڈیٹا گوگل پر عام مل جاتا ہے، اسے کیسے روکا جائے، حکام وزارت آئی ٹی نے کہا کہ یہ قانون بن جانے سے گوگل سمیت کمپنیوں کو اس قسم کا ڈیٹا پبلک کرنے سے روکا جاسکے گا۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ وزارت ایک متفقہ بل کا ڈرافٹ تیار کرلے تاکہ ڈیٹا پبلک اور شئیر ہونے سے روکا جا سکے، انوشہ رحمٰن نے کہا کہ ڈیٹا پروٹیکشن بل کے ڈرافٹ کو تیار ہوئے 6 سال ہوگئے کیوں یہ ڈرافٹ کابینہ کو نہیں بھجوایا گیا؟ اس پراسیس کو مزید تاخیر کا شکار نہ بنایا جائے، یورپی یونین کے قانون میں عمر کی حد 18 سال تک ہی رہا ہے، ہمیں اسٹیک ہولڈرز کی بات ماننے کی ضرورت نہیں ہے، یورپی یونین میں صارفین کا ڈیٹا 2 سال تک ہی رکھا جا سکتا ہے۔سیکرٹری آئی ٹی عائشہ حمیرا نے کہا کہ اس بل پر کام مکمل کرلیا گیا ہے امید ہے یہ بل جلد کابینہ سے منظور کرایا جائے گا، سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ یہ کابینہ سے منظور شدہ ہے، سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ وہ پرانا بل ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ کوئی بات نہیں یہ بل اسی پر مبنی ہے آپ بل تیار کرکے پارلیمنٹ میں بھیج دیں، ممبر لا وزارت آئی ٹی نے کہا کہ ہمیں دوبارہ کابینہ کو ہی بھجوانا پڑے گا، سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ اس بل کو ہم اٹارنی جنرل آفس بھجوانا ہے۔ارکان قائمہ کمیٹی نے بل ڈرافٹ کابینہ کے بجائے کمیٹی میں پیش کرکے منظور کرانے کی سفارش کردی، پلوشہ خان نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں اس بل کو کمیٹی منظور کرلے گی۔اجلاس کے دوران ارکان کمیٹی نے انٹرنیٹ، سوشل میڈیا ایپس ڈاون ہونے کا معاملہ اٹھا دیا، سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا ایپس سست ہونے سے بزنس متاثر ہورہا ہے، سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ انٹرنیٹ سست ہونے سے کم از کم 500 ملین کا نقصان ہوا ہے۔
سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ موبائل آپریٹرز کی سروس میں خلل آیا ہے، کوئی تکنیکی مسئلہ ہوسکتا ہے جو جلد حل ہوجائے گا۔کمیٹی نے انٹرنیٹ، سوشل میڈیا ایپس سلو ہونے سے نقصانات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے 2 ہفتوں میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔افنان اللہ خان نے کہا کہ سوشل میڈیا واٹس ایپ پر میڈیا ڈاون لوڈنگ، اپ لوڈنگ نہیں ہورہی ہے، بہت سے ای کامرس کے فورمز چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
سینیٹر ہمایوں نے کہا کہ آپ نے لوگوں کا روزگار تباہ کردیا ہے، پہلے ہی سرمایہ کاری نہیں اس طریقہ سے سارا کاروبار تباہ ہوجائے گا، سیکرٹری وزارت آئی ٹی نے کہا کہ یہ نیٹ ورکس پر مسئلہ ہے وائی فائی پر نہیں ہے، حکام پی ٹی اے نے کہا کہ ہمارے پاس انٹرنیٹ سروس سے متعلق کوئی شکایت ہی نہیں ملی ہے۔فائر وال سے متعلق قائمہ کمیٹی کا ایجنڈا ملتوی کردیا گیا، فائر وال سے متعلق پی ٹی اے نے آج قائمہ کمیٹی میں تفصیلات پیش کرنا تھیں، فائر وال سے متعلق پی ٹی اے نے حکام کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایجنڈا ملتوی کردیا، فائر وال پر قائمہ کمیٹی نے ان کیمرا بریفنگ طلب کر رکھی تھیں۔