پیرس اولمپکس 2024ء کا اختتام ہو چکا ہے اور تمغے حاصل کرنے والے ممالک کی دوڑ میں چین امریکا کی برتری قائم رہی، دونوں ملکوں نے 40، 40 طلائی تمغہ جیتے تاہم مجموعی تمغوں کے حصول میں امریکا 126 تمغوں کے ساتھ پہلے اور چین پوائنٹس ٹیبل پر 91 مجموعی تمغوں کے ساتھ دوسرے نمبر پررہا۔
پاکستان نے پیرس اولمپکس 2024ء کیلئے صرف 7 ایتھلیٹس پر مبنی دستہ بھیجا تھا جس میں تین شوٹرز گلفام جوزف ، غلام مصطفیٰ بشیر اور کشمالہ طلعت شامل تھے، سوئمنگ میں جہان آرا نبی اور احمد درانی نے پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ ایتھلیٹکس میں 100 میٹر خواتین دوڑ کیلئے فائقہ اور جیولن تھرو کیلئے ارشد ندیم شامل تھے۔ پاکستانی دستے میں اگر کسی ایتھلیٹ سے تمغے کی امیدیں وابستہ کی گئی تھیں تو ارشد ندیم ہی تھے اور وہ ان امیدوں پر پورا بھی اترے اور تاریخ میں پہلی بار پاکستان اولمپکس کے انفرادی مقابلوں میں طلائی تمغہ جیتنے میں کامیاب رہا باقی تمام ایتھلیٹس کیلئے یہ پیرس اولمپکس جوائے رائیڈ سے بڑھ کر نہ تھے۔
پیرس اولمپکس میں روایتی حریف بھارت کی کارکردگی پر ایک نظر ڈالی جائے، بھارت نے پیرس اولمپکس میں 110 ایتھلیٹس پر مشتمل دستہ بھیجا تھا جس نے 16 کھیلوں میں ملک کی نمائندگی کی بھارت نے مجموعی طور پر6 تمغے جیت سکا جس میں ایک چاندی کا جبکہ پانچ کانسی کے تمغے شامل تھے، ان کی طلائی تمغے کی بڑی امید نیرج چوپڑا ارشد ندیم کے ہاتھوں مات کھا گئے۔
اگر دیکھا جائے تو آبادی کے لحاظ سے بھارت ہم سے بڑا ملک ہونے اور بڑا دستہ پیرس اولمپکس میں بھیجنے کے باوجود کوئی خاطرہ خواہ کارکردگی نہیں دکھا سکا ہے گزشتہ بار ہونے والے ٹوکیو اولمپکس میں بھارت نے سات تمغے جیتے تھے جس میں ایک سونے کا، دو چاندی اور چار کانسی کے تمغے شامل تھے۔
پاکستان اور بھارت کے کھیلوں کیلئے مختص بجٹ اور کھلاڑیوں کو دی جانے والی سہولیات میں بھی زمین آسمان کا فرق ہے، رواں سال بھارت کے اعلان کردہ بجٹ میں کھیلوں کیلئے 900 کروڑ کی رقم مختص کی گئی ہے اس کے برعکس پاکستان کے رواں سال اعلان کردہ بجٹ میں کھیلوں کیلئے 3100 ملین روپے رکھے گئے ہیں، بھارت نے پیرس اولمپکس میں شریک دستے کی تیاری کیلئے پیسے کی فروانی کی، اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ بھارتی ہاکی ٹیم جس نے کانسی کا تمغہ جیتا کیلئے 41.81 کروڑ روپے لگائے گئے، نیرج چوپڑا کو تیار کرنے کیلئے ساڑھے پانچ کروڑ سے زائد رقم خرچ کی گئی اسی طرح بیڈمنٹن کھلاڑی پی وی سندھو پر تین کروڑ سے زائد رقم خرچ کی گئی۔