حکومت سے مذاکرات کرنے والے جماعت اسلامی کی کمیٹی کے سربراہ لیاقت بلوچ نے کہاکہ اگر حکومت ان مذاکرات کو سنجیدگی سے لے گی تو اس سے ناصرف ان کو ریلیف ملے گا بلکہ پاکستان کے عوام کو بھی ریلیف ملے گا، ورنہ دھرنا اور عوام کا احتجاج انہیں سنجیدہ غور و فکر پر مجبور کردے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ان سے کہا کہ بجلی کے بل ادا کرنا عوام کے لیے ناممکن ہو گیا ہے، پیٹرول کی قیمتیں ناقابل برداشت ہو گئی ہیں، تنخواہ دار طبقہ اضافی ٹیکس کی وجہ سے بلبلا رہا ہے اور ان کا زندگی گزارنا محال ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز ایسا ناسور ہے جو پوری قومی معیشت کے لیے موت کا پروانہ بن گیا ہے اور ہم ے اپنی پوری اسٹڈی ان کے سامنے رکھا ہے یہ کہہ کر لوگوں کو ٹال دینا مناسب نہیں کہ یہ بین الاقوامی معاہدے ہیں، کوئی بین الاقوامی معاہدے نہیں ہیں، صرف ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جو چین کے ساتھ ہے اور چین ہمارا ایسا دوست ہے جو پاکستان کو کبھی مشکل میں نہیں دیکھ سکتا۔
جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا کہ چین کی آڑ میں حکومت پاکستان اپنے شیئرز یا پاکستان کے سرمایہ داروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے پاکستان کے 25 کروڑ عوام کو بھینٹ چڑھائے گی تو یہ ہم نہیں ہونے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت وفد نے کہا ہے کہ ہماری ساری چیزیں نوٹ کر لی گئی ہیں اور کہا ہے کہ وہ ایک ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دے کر ان کے ساتھ بیٹھ کر ہمارے مطالبات پر آپس میں بات کریں گے اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ بھی بیٹھیں گے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومتی کمیٹی نے کہا ہے کہ وہ کل ہی کمیٹی تشکیل دے کر اندرونی طور پر ورکنگ کر لیں گے اور اس کے بعد ہمارے مذاکرات کا دوسرا دور ہو گا، دھرنا بھی جاری رہے گا اور احتجاج بھی جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنان کو بڑی تعداد میں گرفتار کیا گیا تھا اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ ہم سب کو رہا کردیں گے، بڑی تعداد میں لوگ رہا بھی کردیے گئے لیکن اب بھی 35 افراد کو نظربند کر کے جیل بھیج دیا گیا جن کی فہرست ہم نے حکومت کو فراہم کردی ہے اور ان کا کہنا تھا کہ انہیں رہا کردیا جائے گا۔