وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ڈی چوک پر احتجاج کا رواج ختم ہونا چاہیے، حکومت ایک کمیٹی تشکیل دے کر امیر جماعت اسلامی سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر انجینئرامیر مقام کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے بیانات تضادات کا مجموعہ ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جلسوں میں کچھ اور اجلاسوں میں کچھ کہتے ہیں ہمیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی مشکلات کا علم ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں جنگلات کو بے دردی سے کاٹا جارہا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختوا بتائیں ٹمبرمافیا کےخلاف کیا اقدامات کئے؟۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومت اصلاحات کے ایجنڈے پر کام کررہی ہے، عوام کو ریلیف کی فراہمی ترجیح ہے، معاشی اصلاحات کا ایجنڈا وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کی بہتری کے لیے وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں، ملکی معیشت کی بہتری کے لیے خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ حکومت امیر جماعت اسلامی سے مذاکرات کے لیے تیار ہے، اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دے کر معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے، حکومتی کمیٹی ان کے تحفظات سنے گی، رہنمائی کریں گے اور کوشش کی جائے گی کہ اس پر چلاجائے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ جماعت اسلامی کو لیاقت باغ میں احتجاج کی اجازت دی گئی تھی، بہتر ہے وہ اس پر ہی اکتفا کریں، جگہ جگہ دھرنے دینے سے شہریوں کی زندگی مشکل ہوگی، ملکی مفاد میں آپ لیاقت باغ میں اپنا پرامن جلسہ کریں، جب کہ امیر جماعت اسلامی بات چیت کا عندیہ دیں گے، ہم ان کے ساتھ بیٹھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی چوک پر احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی، وہاں حساس تنصیبات ہیں، ڈی چوک والا رواج ختم ہونا چاہیے، پچھلی مرتبہ ایک احتجاج کے دوران میٹرو بس جل گئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر بیٹھ کر دھرنا دینا، احتجاج کرنا، اس میں امکان رہتا ہے کہ جان و مال، املاک کو نقصان ہو، تخریب کاری ہو، اس لیے یہ مناسب نہیں ہے۔