رہنما ایم کیو ایم مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کیپسٹی پیمنٹ کی شق کے ساتھ پاکستان نہیں چل سکتا۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم نے آج نیپرا میں میٹنگ کی ہے، میرے ساتھ کراچی سے تعلق رکھنے والے نمائندے ہیں، آج لوگوں کا نمبر ایک مسئلہ بجلی اور مہنگی بجلی کا ہے، لوگ سمجھتے ہیں لوڈشیڈنگ اس لیے ہورہی ہے کہ بجلی موجود نہیں، پاکستان میں ضرورت سے زیادہ بجلی موجود ہے، پاکستان میں 30ہزار میگاواٹ کی ڈیمانڈ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 43ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت موجود ہے، 18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے بعد بھی بل انتہائی خطرناک ہے، کل ایک بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کو بجلی بل کے پیسے مانگنے پر قتل کردیا، لوگ ان تمام چیزوں سے تنگ آچکے ہیں، بل ایسا آرہا ہے کہ لوگ دینے کے قابل نہیں ہیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کسی بھی سابقہ حکومتی پارٹی کا نام نہیں لینا چاہتا، گڑھے مردے اکھاڑ کر پوائنٹ سکورنگ نہیں کرنا چاہتا، نہیں کہتا کہ آئی پی پیز بدنیتی پر لگائی گئی ہیں، ہم آج آئی پی پیز کمپنیوں کو بجلی نہ بنانے کے پیسے دے رہے ہیں، ہم جو 13ہزار میگاواٹ بجلی نہیں استعمال کررہے اس کے پیسے ڈالرز میں دے رہے ہیں۔رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ اکانومی کے زخم سے خون رس رہا ہے، ہمارا 2600ارب روپے گردشی قرضہ ہے، ہمیں اس سال 1700ارب روپے ادا کرنے ہیں، ڈویلپمنٹ بجٹ سے زیادہ پیسے کیپسٹی چارجز کی مد میں دینے ہیں، جو بجلی بن ہی نہیں رہی ہم اس کے پیسے دے رہے ہیں، تقریباً 40ایسی کمپنیاں ہیں جس سے سارا نظام چل رہا ہے، پاکستان کے 70فیصد لوکل آئی پی پیز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیس سے 30فیصد بین الاقوامی کمپنیاں ہیں، لوکل آئی پی پیز سے کیپسٹی چارجز والا معاہدہ فوری ختم کیا جائے، یہ عام آدمی یا انڈسٹریل کا نہیں پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے، کیپسٹی چارجز کے پیسے رکیں گے تو وہ عام آدمی اور انڈسٹریل کو منتقل ہوں گے۔مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ ہماری انڈسٹریز بند ،ایکسپورٹ نیچے جارہی ہیں، ہمارا تقریبا ً 13ہزار ارب روپے کا بجٹ ہے جو انڈسٹریل اور عام آدمی سے کمانے ہیں، جب انڈسٹریل اپنی فیکٹری بند کرے گا تو آپ کو کہاں سے پیسے دے گا، کے الیکٹرک اپنے ٹیرف کا تعین کرے۔