مسلم لیگ (ن) کے بعد پیپلزپارٹی نے بھی مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے پرنظر ثانی اپیل دائرکردی۔پیپلز پارٹی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک نے سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر کی جس میں حامد رضا، الیکشن کمیشن اور سنی اتحادکونسل سمیت 11 افراد کو فریق بنایا ہے۔
پی پی کی اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ چیئرمین سنی اتحادکونسل حامد رضا نے بطور آزاد امیدوارانتخابات میں حصہ لیا، سنی اتحادکونسل سےکسی نے الیکشن نہیں لڑا تو مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں۔اپیل میں کہا گیا ہےکہ تحریک انصاف نے درخواست دائرنہیں کی، نہ فریق بنے، تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں، تحریک انصاف کو بن مانگے نشستیں دی گئی ہیں۔
پیپلزپارٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر چند سوالات اٹھائے اور کہا کہ کیا سنی اتحادکونسل کو مخصوص نشستیں ملنی چاہیے ؟ کیا ایسی جماعت کو مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں جس نےفہرست جمع نہیں کرائی؟ کیا ایسی جماعت کو مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں جس کے امیدواروں نےکاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے؟
پیپلز پارٹی نے سوال اٹھایا کہ کیا مخصوص نشستیں خالی چھوڑی جاسکتی ہیں یا ایسی جماعت کو دےدی جائیں جس نےالیکشن لڑاہو؟ کیا مخصوص نشستیں ایسی جماعت کو مل سکتی ہیں جن کا ایک امیدوار بھی قومی و صوبائی سیٹ نہ جیتاہو؟ مخصوص نشستوں سے متعلق متناسب نمائندگی کیا ہے؟
پیپلز پارٹی نے اپنی نظرثانی اپیل میں مخصوص نشستوں کا 12 جولائی کا فیصلہ واپس لینے کی استدعا کی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) مخصوص نشستوں فیصلہ پر نظر ثانی اپیل دائر کرچکی ہے جب کہ حکومت کی جانب سے اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔عدالت نے نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا ہے۔