ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال کاکہنا ہے کہ پاور سیکٹر کے مسائل کسی بھی دہشتگردی سے بڑا مسئلہ ہیں، یہ پاکستان کی بقا، سلامتی اور سکیورٹی کا مسئلہ ہے۔کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان رہنما مصطفیٰ کمال نے سینئر رہنما انیس قائم خانی سمیت ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاور سیکٹر کا سارا مسئلہ بہت گھمبیر ہے، پاکستان میں سب سے زیادہ اہم مسئلہ وہ ہے جو ہم کہہ رہے ہیں، ہم نے 11جولائی کو اس ہی جگہ پر پریس کانفرنس کی تھی، پاکستان میں پاورسیکٹرز کے مسائل اور اس کا حل بتایا۔انہوں نے کہا کہ حکومت وقت،ادارے ،ریاست، عدلیہ اور ہر کوئی اس سے متاثر ہے، بجلی کا مسئلہ پاکستان کو لگا ہوا سب سے بڑا زخم ہے، پاکستان کی اکانومی کو یہ زخم لگا ہوا ہے، ملک کی اکانومی بہتر ہوگی لوگوں کے حالات ٹھیک ہوں گے، سب کو پتہ ہے آج مہنگائی ہے ،سرمایہ کاری نہیں آرہی، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز بڑھتے چلے جارہے ہیں، جو ٹیکس دے رہا ہے اس پر مزید ٹیکس لگ رہا ہے، اس اکانومی کو فرشتے نہیں اس ملک میں رہنے والے ٹھیک کریں گے۔
سابق میئر کراچی نے کہا کہ پاکستان میں ڈیمانڈ سے زیادہ بجلی موجود ہے، پاکستان میں 45ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت موجو د ہے، اس ملک میں 40آئی پی پیز ہیں جو بجلی بنارہی ہیں، پاکستان میں 30ہزار میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے،45ہزار میگاواٹ بن رہی ہے، جتنی ڈیمانڈ ہے اتنی بجلی ہونی چاہیے، ہمارے پاس 20ڈسکوز ہیں،ایک پرائیویٹائز اور 19سرکاری ہیں۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جب یہ لوگوں کو بجلی نہیں دیتے تو پیچھے بچا رہے ہوتے ہیں، پروڈیوسر کے پاس 45ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت ہے، حکومت ان کو 25ہزارمیگا واٹ بجلی نہ بنانے کی پیسے دے رہی ہے، حکومت پروڈیوسرز کو 25ہزار میگاواٹ بجلی نہ بنانے کے پیسے ڈالرز میں دے رہی ہے، ملک اور معیشت ایسے نہیں چل سکتے، کیپسٹی چارجز کی وجہ سے بجلی مہنگی اور صنعتیں بند ہو رہی ہیں۔