غزہ کے جنوبی اور وسطی علاقوں میں اسرائیل کے تازہ فضائی حملوں میں کم از کم 50 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے نصیرات پناہ گزین کیمپ کے اسکول پر حملہ کیا جس میں23 فلسطینی شہید ہوئے۔اسرائیل نے خان یونس میں بےگھر فلسطینیوں کے خیموں پر بھی بمباری کی جس میں بچوں سمیت 17 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ دونوں حملوں میں فلسطینی مسلح گروپوں کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا تھا اور وہ شہریوں کی ہلاکتوں کی رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے۔اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ حماس کے عسکری ونگ کی نصف قیادت ماری جا چکی ہے اور غزہ میں 9 ماہ کے اسرائیلی فضائی حملوں اور زمینی کارروائیوں کے دوران تقریباً 14 ہزار دہشت گرد ہلاک یا حراست میں لیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے واحد کینسر اسپتال کو اپنا فوجی اڈہ بنالیا ہے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں 38 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہیدہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے۔فلسطینی مہاجرین کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی تنظیم انروا کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ملبے کو صاف کرنے میں 15 سال لگ سکتے ہیں۔