پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے والی کچھ ویڈیوز کی شدید مذمت کی ہے جن میں دائیں بازو کے بعض مُلاّ والدین سے یہ کہہ کر اپنی لڑکیوں کو اسکول سے نکالنے کی اپیل کر رکے ہیں کہ اسکول کی تعلیم سے ‘فحاشی’ کو فروغ ملتا ہے۔ ایک اور ویڈیو میں کچھ مُلاّ اِنہی وجوہات پر کہہ رہے ہیں کہ عورتوں کا موبائل فون استعمال کرنا قابلِ مذمت ہے۔ اِن ویڈیوز میں استعمال کی گئی زبان نہ صرف توہین آمیز بلکہ انتہائی غیر مہذب ہے اور اس سے تشدد کو ہوا ملِنے کا قوّی امکان ہے
سماج میں راسخ اِس طرح کے عورت دشمن خیالات کی نفی کرنے میں ذرہ بھر تاخیر نہ کی جائے۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب اندازاً ایک کروڑ بیس لاکھ لڑکیاں اسکول نہیں جاتیں، عورتوں کی نقل و حرکت پر وسیع تر ثقافتی پابندیاں لاگُو ہیں اور عورتوں و لڑکیوں پر تشدد کی شرح تشویش ناک حد تک زيادہ ہے، پاکستان عورتوں کے خلاف توہین آمیز اور نفرت بھری آراء کے پرچار کو برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
ریاست اس طرح کے بیانیے کو فی الفور رَد کرنے کے لیے مفادِ عامہ کے مُدلّل اور ٹھوس پیغامات جاری کرے جن میں لڑکیوں کے حقِ تعلیم جو کہ آرٹیکل 25 الف کے تحت اُن کا دستوری حق بھی ہے، اور عام طور پر عورتوں کے ڈیجیٹل حقوق کے احترام کا درس دیا جائے۔