ہم میں سے بیشتر افراد کی نظر میں چہل قدمی کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ یہ وہ کام ہے جو ہم روز ہی کرتے ہیں، مگر یہ عادت آپ کو ایک بہت عام طبی مسئلے سے بچا سکتی ہے۔جی ہاں واقعی چہل قدمی کو عادت بنانے سے کمر درد سے بچنا ممکن ہو سکتا ہے۔یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کمر درد متعدد افراد کے لیے روزمرہ کے کاموں کو مشکل بنا دیتا ہے۔دنیا بھر میں 80 کروڑ سے زائد افراد کو کمر درد کا سامنا ہے جبکہ اسے معذوری اور معیار زندگی متاثر ہونے کی ایک بڑی وجہ مانا جاتا ہے۔
آسٹریلیا کی میکوائر یونیورسٹی کی تحقیق میں 701 ایسے بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کو ماضی میں کمر درد کا سامنا ہوچکا ہوتا تھا۔
انہیں 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا، ایک کو چہل قدمی کے پروگرام کا حصہ بنایا گیا، دوسرے کو فزیو تھراپی سے متعلق کلاسز میں بھیجا گیا جبکہ تیسرے کو معمول کے مطابق زندگی گزارنے کی ہدایت کی گئی۔
تینوں گروپس کی ان سرگرمیوں کو 6 ماہ تک برقرا رکھا گیا جس کے بعد ان کی صحت کا جائزہ ایک سے 3 سال تک لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ چہل قدمی کرنے سے کمر درد کا سامنا ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ چہل قدمی کرنے والے افراد میں کمر درد کی شکایت 208 دن تک دوبارہ نہیں ہوئی جبکہ فزیو تھراپی گروپ میں شامل افراد کو 112 دن تک اس کا سامنا نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چہل قدمی کے لیے خرچہ کرنے کی ضرورت نہیں اور ایسی جسمانی سرگرمی ہے جو ہر ایک ہی اپنا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی یہ نہیں جانتے کہ چہل قدمی کمر درد سے بچانے کے لیے مؤثر کیوں ہے مگر ہمارا خیال ہے کہ اس سے ریڑھ کی ہڈی کا اسٹرکچر مضبوط ہوتا ہے جبکہ اسے آرام بھی ملتا ہے۔
محققین کے مطابق ہم پہلے سے جانتے ہیں کہ چہل قدمی سے صحت کو متعدد فائدے ہوتے ہیں، جیسے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے، ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں، جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ دماغی صحت بہتر ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چہل قدمی سے نہ صرف کمر درد کے شکار افراد کا معیار زندگی بہتر ہوتا ہے بلکہ انہیں طبی سہولیات کی ضرورت بھی کم پڑتی ہے۔
محققین نے توقع ظاہر کی کہ ان نتائج کو مدنظر رکھ کر کمر درد کے مریضوں کے معمولات میں چہل قدمی کو شامل کیا جائے گا تاکہ وہ اس تکلیف سے بچ سکیں۔