سوات میں توہین قرآن کا الزام، تھانے میں بند ملزم کو زندہ جلا دیا گیا

سوات میں توہین قرآن کا الزام، تھانے میں بند ملزم کو زندہ جلا دیا گیا

سوات میں مشتعل ہجوم نے مبینہ طور پر قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں زیر حراست ملزم کو مدین پولیس اسٹیشن کے اندر زندہ جلادیا اور تھانے کو بھی آگ لگادی۔ابق مشتعل ہجوم نے ملزم کو مارنے کے بعد اس کی لاش، پولیس اسٹیشن اور پولیس کی گاڑی کو آگ لگادی۔سوات کے ڈی پی او ڈاکٹر زاہد اللہ کے مطابق واقعے میں 8 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ کچھ افراد نے بازار میں اعلان کیا کہ ایک شخص نے توہین مذہب کا ارتکاب کیا ہے اور پھر اس کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا، تاہم کچھ ہی دیر بعد سوات کے مشہور سیاحتی مقام مدین کی مساجد سے چند اعلانات کیے گئے جس نے لوگوں کو مشتعل کردیا۔عینی شاہدین کے مطابق ہجوم نے پولیس اسٹیشن کا رخ کیا اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ مشتبہ شخص کو ان کے حوالے کردیں، پولیس کے انکار پر وہ زبردستی اسٹیشن میں داخل ہوئے جس پر پولیس اہلکار اپنی جان بچانے کے لیے وہاں سے بھاگ گئے، تاہم کشیدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مزید نفری طلب کی گئی۔

سوات کے ڈی پی او نے کہا کہ لوگوں نے مشتبہ شخص کو زندہ جلایا اور پھر تھانے اور پولیس کی گاڑی کو بھی آگ لگا دی۔پولیس حکام کے مطابق مشتبہ شخص کی شناخت ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی، تاہم اس کا تعلق سوات سے نہیں تھا اور وہ ایک مقامی ہوٹل میں ٹہرا ہوا تھا، میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ متوفی کا تعلق سیالکوٹ سے تھا اور وہ بطور سیاح سوات میں موجود تھا۔

ڈی پی او نے کہا کہ حقائق جاننے کے لیے تفتیش کا عمل جاری ہے۔سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہجوم کی جانب سے پولیس اسٹیشن کو آگ لگائی جارہی ہے، اور مشتبہ شخص پر پیٹرول جھڑک کر آگ لگائی جارہی ہے۔

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی پولیس چیف کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی، انہوں نے ہجوم کے حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا بھی کہا۔

واضح رہے کہ توہین مذہب کے شبہ میں حالیہ ہفتوں میں یہ دوسرا واقعہ ہے جب مشتبہ شخص کو قتل کیا گیا، گزشتہ ماہ سرگودھا میں اسی قسم کے الزامات پر ایک شخص کو قتل کیا گیا تھا۔

-- مزید آگے پہنچایے --