وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا سپریم کورٹ میں وزارت داخلہ کے ذریعے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کردی گئیں۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کو سائفر کیس میں اپیل سننے کا اختیار ہی نہیں، یہ اصول طے شدہ ہے کہ جب پارلیمنٹ قانون میں کوئی بات نہ لکھے تو عدالتی فیصلے کے ذریعے اس میں اضافی نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کا سائفر ٹرائل کے دوران عدم تعاون کا رویہ رہا، ریکارڈ سے ثابت ہے کہ دونوں ملزمان نے ٹرائل کے دوران 65 متفرق درخواستیں دائر کیں، متعدد بار ملزمان کی استدعا پر سماعتیں ملتوی ہوتی رہیں، سائفر کیس میں گواہان پیش ہوئے لیکن ملزمان کے وکلا نے ان پر جرح نہیں کی، ملزمان کے وکلا کو سرکاری خرچ پر وکیل مہیا کیا گیا۔
درخواست کے مطابق یہ اصول طے شدہ ہے کہ کسی ٹرائل میں قانونی تقاضے پورے نا ہوں تو معاملہ دوبارہ ٹرائل کے لیے بھیجا جاتا ہے، سائفر کیس میں استغاثہ نے ٹھوس شواہد پیش کیے، استغاثہ نے سائفر کیس میں دستاویزی اور فارنزک ثبوت پیش کیے، جنہیں ٹرائل کے دوران جھٹلایا نہیں گیا، اسلام ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں پیش کیے گئے ٹھوس شواہد کو مدنظر نہیں رکھا.اس میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 جون کے سائفر کیس میں بریت کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کی جائیں۔
واضح رہے کہ 3 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بری کردیا تھا۔جسٹس عامر فاروق نے سائفر کیس میں سزا کی خلاف اپیلوں پر مختصر فیصلہ سنایا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں عمران خان، شاہ محمود قریشی کی اپیلیں منظور کرلیں۔