بچوں کی فلاح وبہودکیلئے کام کرنے والی تنظیم سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) نےمعیشت میں بہتری کےلئے سرمایہ کاری کرنے کے حوالے سے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل(ایس آئی ایف سی )کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی معیشت کو فروغ دینے کے لیے غیر ضروری اشیاء پر ٹیکس میں اضافے کی بات آتی ہے تو تمباکو اس میں سرفہرست ہوتا ہے،ماہرین صحت پرامید ہیں کہ ایس آئی ایف سی سال 2024-25 کے آئندہ بجٹ میں سگریٹ پر ٹیکس میں 26 فیصد اضافے کی سفارش کرے گی کیونکہ اگر ٹیکس لگے گا تو معیشت کی بہتری اور صحت عامہ دونوں کے لیے سود مند ثابت ہوگا۔ماہرین صحت کے مطابق مذکورہ ٹیکس لگا کر 17ارب ریونیو حاصل ہوگا جسے صحت عامہ کے شعبہ جات میں لگاکر 19.8 فیصد کی طویل مدتی بچت ممکن بنائی جاسکتی ہے ۔ مہم برائے تمباکو فری کڈز(سی ٹی ایف کے )کنٹری سربراہ ملک عمران احمدنے کہا کہ تمباکو مصنوعات پر ٹیکس میں اضافے سے حکومت کی آمدن بڑھے گی ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں تمباکونوشی کااستعمال کرنے والوں میں اس وقت نوجوانوں کی تعدادسب سے زیادہ ہے کیونکہ پاکستان کی کل آبادی کا 64% حصہ 30 سال سے کم عمر کا ہے۔ جب کہ 29% کی عمریں 15 سے 29 سال کے درمیان ہیں۔
پاکستان میں ہر روز تقریباً 1200 بچے سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔ یہ تعداد ہر سال تیزی سے بڑھ رہی ہے،اس لئے ہمیں ذمہ دار شہری اور اسٹیک ہولڈرز کے طور پراپنی آنے والی نسلوں کو نشے اور موت سے بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہونگے۔انہوں نے کہاکہ اس مجوزہ ٹیکس میں اضافے سے قومی خزانے کو اربوں روپے حاصل ہوں گے اور پھر اسے صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور انفراسٹرکچر جیسے مختلف شعبوں کے لیے مختص کیا جا سکتا ہے،یہ تمام اقدامات ملکی ترقی میں اہم کرداراداکرسکتے ہیں ۔عمران احمد نے کہاکہ تمباکو ایک مہلک نشہ ہے ہے اور تمباکو سےہونے والی بیماریاںنظام صحت پر بہت زیادہ بوجھ ڈال رہی ہیں ،تمباکونوشی سے متعلقہ بیماریوںسے پاکستان میں سالانہ تقریباً 166,000 لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں،انہوں نے کہاکہ اس لئے ٹیکسز میں اضافے سے تمباکو کا استعمال کم کرکے مذکورہ ہلاکتوں میں کمی اوراسپتالوں پر اضافی بوجھ کو کم کیاجاسکتا ہے
پروگرام مینیجر سپارک ڈاکٹر خلیل احمد نے کہا کہ ہم ایس آئی ایف سی کے تمباکو پر ٹیکسز میں اضافے کی سفارش کے حوالے سے پرامید ہیں کیونکہ اس وقت معیشت کی مضبوطی اور پاکستانی بچوں کوتمباکونوشی سے بچانے کے لیے اہم فیصلے انتہائی ناگزیرہیں ۔انہوں نے کہاکہ یہ اس صورت میں ممکن ہے جب سگریٹ پرآمدہ وفاقی بجٹ 2024-25 میں سگریٹ پر 26فیصد کا اضافہ کیاجائے کیونکہ ٹیکس کے ذریعے تمباکو کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے بچوں اور نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے دور رکھناہی اس کا واحد حل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ زیادہ قیمتیں تمباکو مصنوعات کی فروخت میں کمی لانے اور نوجوانوں کو اس طرف کم سے کم راغب کرنے میں اہم کرداراداکرتی ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام نوجوانوں کو تمباکو کا استعمال شروع کرنے سے روکنے اورسگریٹ نوشوں کو اس کا استعمال ترک کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔