انیتا۔۔

انیتا۔۔

تحریر۔۔اختر علی خان

کیا کہا تمہاری والدہ نے۔۔۔۔انیتا نے میرے آتے ہی سوال کیا
میری والدہ کو تم بہت پسند آئی ہو لیکن۔۔
لیکن کیا۔۔۔؟ ، سعود تم نے بات ادھوری چھوڑی
وہ دراصل۔۔۔میری والدہ۔۔۔میں پھر رک گیا
انیتا نے ایک دفعہ مجھے دیکھا اور کہا
دیکھو جو بات بھی ہے سچ سچ بتا دو
سعود نے اٹکتے اٹکتے کہا کہ وہ چاہتی ہیں تم مسلمان ہو جائو
میراخیال تھا انیتا کا غصہ آسمانوں کو چھوئے گا مگر میری بات ختم ہونے کے بعد خاموشی تھی
انیتا کچھ لمحے مجھے دیکھتی رہی اور پھر بولی۔۔۔۔نہیں سعود یہ میرے لئے ممکن نہیں
انیتا نے یہ کہا اور میرے ہزار انیتا ۔۔۔انیتا۔۔۔۔ کی آوازوں کے باوجود اس نے مڑ کر نہیں دیکھا اور میں دو ر تک اسے جاتے ہوئے دیکھتا رہا اور پھر وہ نظروں سے اوجھل ہو گئی
دن ۔۔۔مہینے ۔۔۔ سال گزرتے گئے ایک دن اچانک انیتا میرے سامنے کھڑی۔۔۔حیرت اس وقت ہوئی جب اسے میں نے عبایا اور سر پر دوپتہ اوڑھے دیکھا
میں دیکھی جا رہا تھا اور اسی دوران اس کی آواز میری سماعتوں سے ٹکرائی۔۔۔سعود کیسے ہو۔۔۔؟ ۔۔۔۔کیا شادی کرلی۔۔۔؟ ۔۔۔۔کتنے بچےہیں؟۔۔۔بیگم کہاں ہے تمہاری؟

اتنے سارے سوالوں کے باوجود میں خاموش اسے دیکھتا رہااور ۔۔۔کچھ دیر بعد بولا۔۔۔۔انیتا یہ تمہارا روپ مکمل تبدیل ہے۔۔۔۔؟
اس نے لمبی کہانی سنانے کے بجائے مختصرجواب دیا ۔۔۔اب میں انیتا نہیں فاطمہ ہوں۔۔۔میں نے اسلام قبول کرلیا ہے۔۔
میں حیرت سے اس کی بات سن رہا تھا۔۔۔۔اور رکتے رکتے پوچھا۔۔۔۔جب میں نے کہا تھا تو ۔۔۔اس نے میری بات درمیان کاٹ دی اور کہا۔۔۔
سعود میں اللہ کی محبت میں مسلمان ہونا چاہتی تھی۔۔۔کسی انسان کی محبت میں نہیں۔۔۔
اس کے بعد وہ پلٹی اور میں آوازیں دیتا رہ گیا مگر نہیں رکھی۔۔۔

-- مزید آگے پہنچایے --