چین کی نئی توانائی گاڑیوں پر زائد گنجائش کا بیانہ زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا، حکام

چین کی نئی توانائی گاڑیوں پر زائد گنجائش کا بیانہ زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا، حکام

 اگرچہ کچھ مغربی ممالک نے چین کی نئی توانائی گاڑیوں کی بڑھتی برآمدات کو مقامی زائد گنجائش کے طور پر پیش کیا ہے تاہم متعدد چینی عہدیدار اس بیانیے کی نفی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ دلیل زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتی۔
وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عہدیدار ہی ہائی لین نے کہا کہ کسی ملک کی پیداواری صلاحیت کا ملکی طلب سے زائد ہو جانا عالمی سطح پر ایک عمومی رجحان ہے کیونکہ یہ افرادی قوت کے تقابلی فوائد اور نتائج کا عکاس ہوتا ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار شِنہوا نیوز ایجنسی کے زیر اہتمام آل میڈیا ٹاک پلیٹ فارم چائنہ اکنامک راؤنڈ ٹیبل کے پانچویں پروگرام سے خطاب میں کیا۔
وزارت تجارت کے ایک اور مہمان مقرر ڈینگ وائی شون نے کہا کہ امریکہ میں تیار کردہ 80 فیصد چپس برآمد کی جاتی ہیں، جاپان اپنی 50 فیصد کاریں بیرون ملک فروخت کرتا ہے اورجرمنی کی تقریباً 80 فیصد آٹو پیداوار بیرونی منڈیوں میں جاتی ہیں۔ بوئنگ اور ایئربس کے تیار کردہ طیارے بھی غیرملکی منڈیوں پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔
ڈینگ نے کہا کہ اس کے برعکس چین کی نئی توانائی گاڑیوں کی برآمد اس کی مجموعی پیداوار کا معمولی حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس چین میں 95 لاکھ 90 ہزار نئی توانائی گاڑیاں تیار ہوئی تھی جس میں تقریباً 12 فیصد کو برآمد کیا گیا۔ چین بنیادی طور پر سستی نئی توانائی گاڑیاں غیر ملکی منڈیوں میں بھیجنے کی بجائے مقامی طلب کو پورا کررہا ہے۔
ہی نے اس یکطرفہ فیصلے کی بنیاد پر کچھ ممالک کی عالمی تجارت پر اثر انداز ہونے کی کوششوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا تعین کرنا نامناسب ہے کہ مصنوعات کو اپنی برآمدات کی وجہ سے زیادہ گنجائش کا سامنا ہے یا نہیں۔
ہی نے کہا کہ ایک کھلا اور تعاون پر مبنی عالمی اقتصادی اور تجارتی نظام باہمی فوائد لاتا اور دنیا بھر کے افراد کی فلاح و بہبود میں اضافہ کرتا ہے جسے تمام ممالک کو سراہنا اور برقرار رکھنا چاہئے۔

-- مزید آگے پہنچایے --