جب عوام فیصلہ کر لے تو پھر سب کو عوام کا فیصلہ ماننا پڑتا ہے، بلاول بھٹو

جب عوام فیصلہ کر لے تو پھر سب کو عوام کا فیصلہ ماننا پڑتا ہے، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین و سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کچھ لوگوں کو ہواؤں کے رُخ اُن کی طرف ہونے کی غلط فہمی ہے، رائے ونڈ کی طرف سے کسی نہ کسی طریقے سے ہوا بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جن کو لاہور میں ٹماٹر، انڈے پڑ رہے ہیں ان کو سندھ نہیں پنجاب کی فکر ہے، سندھ کے عوام پیپلزپارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، پہلے بھی نیب کا مقابلہ کیا اب بھی کرنے کو تیار ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم عوام کا لاڈلہ بننے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں ہواؤں کا رُخ عوام بناتے ہیں، جب عوام فیصلہ کر لے تو پھر سب کو عوام کا فیصلہ ماننا پڑتا ہے، ہماری تو یہ سٹریٹیجی ہے باقی ان کی مرضی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 8 فروری کو پیپلز پارٹی عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرے گی، بلوچستان میں حکومت بنا کر عوام کے مسائل حل کریں گے، آصف زرداری نے 18 ویں ترمیم کے ذریعے بلوچستان کو حقوق دلوائے، دہشت گردی کا شکار علاقوں میں ترقی لے کر آئیں گے، بلوچستان میں جیالے آج بھی پیپلز پارٹی کیساتھ کھڑے ہیں، پاکستان کے نوجوان ان تمام مسائل کا سامنا مل کر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے ہمیشہ لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے جدوجہد کی، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ شفاف انتخابات اور لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کی ہے، ہم نہ صرف اپنے لیے بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کرتے ہیں، پیپلز پارٹی جانتی ہے کہ سیاسی پچ پر کیسے کھیلا جاتا ہے، آصف زرداری نے صوبوں کو اختیارات دیئے، اس بار اگر اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو بلوچستان کے مسائل حل کر کے دکھائیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جتنا سیاسی جماعتیں پرفارم کریں گی اتنی ہی سپیس لے سکیں گی، ہر الیکشن میں کچھ لوگ یہ تاثر دیتے ہیں کہ ان کی حکومت آ رہی ہے، حکومت آنے کا تاثر دینے والوں کو عوام بہترین جواب دیں گے، اسٹیبلشمنٹ ایک ریالٹی ہے، تصادم کی سیاست کے بجائے سب کو مفاہمت کی طرف جانا چاہیے، 18 ویں ترمیم سےعوام کوفائدہ ہوا ہے، 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کا مقصد اختیارات اسلام آباد کو دینا ہو گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے لوگ خود کام کرنا چاہتے ہیں نہ کسی اور کو کام کرنے دیتے ہیں، ایسی حکومت بنانی پڑے گی جو 18 ویں ترمیم پر عمل کرے، انشاء اللہ پیپلزپارٹی کی حکومت بنے گی، سب کو پتا ہے چمن میں احتجاج ہو رہا ہے، احتجاج کرنے والوں کے مسائل کا حل نکالنا چاہیے، چمن مظاہروں کا نقصان پورے پاکستان کو ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ میاں صاحب ووٹ کو عزت دیں، ووٹ کی بےعزتی نہ کریں، ووٹ کو عزت دینے سے ہی جمہوریت اور ملک مضبوط ہو گا، میاں صاحب کا جس طرح جلسہ کرایا گیا اس سے اچھا تاثر نہیں بنا، 2018ء میں کہا گیا فلاں لیڈرفرشتہ ہے باقی سب گندے ہیں، 2023ء میں کسی اور کو فرشتہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، پاکستان کی تاریخ میں جو سلیکٹڈ حکومتیں بنیں وہ ناکام رہیں، پاکستان میں نئی سیاست لانے کا وقت ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کو ایک ریاست کی طرح اپنا رویہ اپنانا چاہیے، انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ ہمیں جذباتی ہونے کے بجائے افغانستان کے ساتھ انگیج کرنا چاہیے، افغانستان، پاکستان مسلسل جنگ کی حالت میں رہ کرتنگ آچکے ہیں، افغانستان اورپاکستان کے عوام نارمل زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔

-- مزید آگے پہنچایے --