آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے سائفرکیس کی آئندہ سماعت اڈیالہ میں کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہےکہ آج دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی غیرحاضر تھے، 23 نومبرکو سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو دونوں ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے عدالت میں سکیورٹی رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ اسلام آباد پولیس،آئی بی اوراسپیشل برانچ کی معلومات کی بنیاد پرتھی جس کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔حکم نامے کے مطابق عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی رپورٹ کا بغور جائزہ لیا، رپورٹ سے ظاہرہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوا ہے، عدالت چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کولاحق خطرات کی تشخیص کوہلکا نہیں لے سکتی، ماضی میں چیئرمین پی ٹی آئی کے کارکنان کا جوڈیشل کمپلیکس پردھاوا بولنے کا واقعہ بھی ہوچکا ہے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہےکہ جوڈیشل کمپلیکس میں سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے لیے محفوظ ہے نہ ہی دیگر افراد کے لیے، ان وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت سائفرکیس کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں کرنے کا حکم دیتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہورہا ہے اور شاہ محمود کا بھی وہیں ہوگا۔حکم نامے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل ایک اوپن ٹرائل ہوگا، ملزمان کے وکلا، خاندان کے 5،5 افراد کو ٹرائل کی کارروائی دیکھنے کی اجازت ہوگی، عام عوام اور سماعت سننے کے خواہشمد افراد کو ٹرائل کی کارروائی میں بیٹھنے کی اجازت ہوگی، عام عوام کو جیل قوانین اورکمرہ عدالت میں گنجائش کی بنیاد پرٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔