حکومت نے ملک کی تیزی سے بگڑتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کیلئے معاشی ایمرجنسی کی بنیاد پر لگژری غیر ملکی اشیا کی امپورٹ پر مکمل پابندی عائد کردی۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے حکومتی فیصلوں پر بریفنگ دی۔جن 38 اشیا پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کی تفصیل یہ ہے
موبائل فونز
ہوم اپلائنسز
فروٹس اور ڈرائی فروٹس(ماسوائے افغانستان)
کراکری
پرائیوٹ اسلحہ
جوتے
فانوس اور لائٹیں (ماسوائے انرجی سیورز)
ہیڈ فونز اور لاڈ اسپیکرز
ساسز ، کیچپ
دروازے اور کھڑکیوں کے فریمز
ٹریولنگ بیگس اور سوٹ کیسز
سینیٹری ویئرز
فش اور فروزن فش
کارپیٹس (ماسوائے افغانستان)
محفوظ شدہ پھل
ٹشو پیپر
فرنیچر
شیمپوز
گاڑیاں
کنفیکشنری آئٹمز
لگژری میٹرس اور سلیپنگ بیگس
جیمز اور جیلی
کان فلیکس
باتھ روم ویئر
ہیٹرز / بلورز
سن گلاسز
کچن ویئر
ایریٹڈ واٹر (ہوا آمیز پانی)
فروزن میٹ
جوسز
پاستا وغیرہ
آئس کریم
سگریٹس
شیونگ کا سامان
لگژری لیدر آئٹمز
موسیقی کے آلات
سیلون آئٹمز بشمول ہیئر ڈرائیرز وغیرہ
چاکلیٹس
انہوں نے کہا کہ معاشی ایمرجنسی کی بنیاد پر لگژری آئٹمز کی درآمد پرپابندی لگائی گئی ہے، امپورٹڈ گاڑیوں کی درآمد پر مکمل پابندی لگادی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جیم اور جیولری، چمڑا، چاکلیٹ اور جوسز، سگریٹ کی درآمد پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ بڑی گاڑیوں اور موبائل فونز کی درآمد پر بھی مکمل پابندی لگادی گئی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ امپورٹڈ کنفیکشنری، کراکری، فرنیچر، فش اور فروزن فوڈ، فروٹ اور ڈرائی فروٹ کی امپورٹ پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میک اپ اور ٹشو پیپرز کی امپورٹ پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
اس کے علاوہ امپورٹڈ امپورٹڈ ہوم اپلائنسز ، امپورٹڈ نجی اسلحہ، جوتوں کی امپورٹ، ساسز، فروزن میٹ، فرنیچر،شیمپو،میک اپ، لگژری میٹرس، سلیپنگ بیگ، جیم، جیلی، سن گلاسز ، میوزیکل آلات، سیلون آئٹمز اور شیونگ کے سامان کی امپورٹ پربھی مکمل پابندی لگادی گئی ہے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اس پابندی کا دو مہینے میں اثر زرمبادلہ کے ذخائر پر آئے گا اور اس پابندی اور دیگر اقدامات سے سالانہ بنیادوں پر 6 ارب ڈالر کے مثبت اثرات معیشت پر ہوں گے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں ملکی ترقی کی شرح 6 فیصد تھی، گزشتہ 4 سال میں ملک کی معیشت کو تباہ و برباد کردیا گیا، ملک کے اندر ابھی ایمرجنسی صورتحال ہے، عوام کو موجودہ صورتحال میں قربانی دینا پڑیگی۔