کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس کی کئی بوگیاں نواب شاہ کے قریب پٹری سے اتر گئیں جس کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔
ریلوے حکام کے مطابق کراچی سے آنے والی ہزارہ ایکسپریس سرہاری ریلوے اسٹیشن کے قریب حادثے کا شکار ہوئی، حادثے میں ہزارہ ایکسپریس کی کئی بوگیاں ٹریک سے اتر گئیں۔
اس حوالے سے ڈی ایس ریلوے محمود الرحمان کا کہنا ہے کہ نواب شاہ کے قریب 10 بوگیوں کے پٹری سے اترنے کی
نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس کی کم از کم 10 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں جس کے نتیجے میں 30 مسافر جاں بحق جب کہ 40 سے زائد زخمی ہو گئے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بینظیر آباد کے پیپلز میڈیکل کالج میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے میں 30 ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
انہوں نے مقامی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے حکام کو ریلیف اور ریسکیو کی کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو زخمیوں کو کراچی منتقل کیا جائے گا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ہزارہ ایکسپریس ٹرین کراچی سے راولپنڈی جارہی تھی۔
حادثہ نواب شاہ سرہاری ریلوے اسٹیشن کے قریب پیش آیا اور نیوز چینلز پر نشر ہونے والی فوٹیج میں مسافروں کی بڑی تعداد کو پٹری سے اتری ہوئی بوگیوں کے پاس جمع دکھایا گیا۔
کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس کی کئی بوگیاں نواب شاہ کے قریب پٹری سے اتر گئیں جس کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد جاں بحق#trainaccident,#nawabshah,#karachi,#15dead, pic.twitter.com/pPSuNlwR2W
— Mahranikhan (@Mahrani90809546) August 6, 2023
اس سے قبل وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا تھا کہ ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے میں اب تک 28مسافر جاں بحق ہو چکے ہیں اور بہت سے لوگ زخمی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک کوچ کو ہٹانے کا کام ہے جس کے لیے ہم کری بھیج چکے ہیں جو رکاوٹوں کو ہٹانے کا کام شروع کردے گی اور ہماری کوشش ہے کہ اگلے چند گھنٹوں میں دونوں ٹریکس کو کلیئر کردیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ گرین لائن نواب شاہ اسٹیشن کے قریب کھڑی ہے جسے ہم نے وہیں روک لیا ہے کیونکہ مین لائن ون پر آنے اور جانے والا ٹریفک معطل ہے اور باقی ٹرینوں کا شیڈول تبدیل کررہے ہیں جس کا کچھ دیر میں اعلان کردیا جائے گا۔
سعد رفیق نے کہا کہ ڈرائیور کا کہنا ہے کہ وہ 50 کی رفتار کے قریب گاڑی کو چلا رہا تھا لیکن اب کو کاؤنٹر شک کرنا پڑے گا اور افسران اس سلسلے میں تحقیقات کے لیے لاہور سے روانہ ہو چکے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے فون پر بات ہوئی ہے، سیکریٹری ریلوے نواب شاہ حادثے کے مقام پر کام کر رہے ہیں، امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حادثے کے دو امکانات لگتے ہیں، ایک یہ کہ لائن میں مکینکل فالٹ ہو، دوسرا خدشہ یہ ہے کہ یہ تخریب کاری بھی ہو سکتی ہے، جب صبح اٹھا تو دعا کی کوئی حادثہ نہ ہو لیکن حادثہ رونما ہوگیا۔
سعد رفیق نے کہا کہ واقعہ دوپہر ایک بجکر 18 منٹ پر پیش آیا اور ہزارہ ایکسپریس میں اس وقت ایک ہزار مسافر تھے۔
پاکستان ریلویز سکھر کے ڈویژنل کمرشل آفیسر(ڈی سی او) محسن سیال نے کہا تھا کہ واقعے میں نامعلوم تعداد میں بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ بتا رہے ہیں کہ پانچ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی ہیں، کچھ کہہ رہے ہیں کہ آٹھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی ہیں اور کچھ کہہ رہے ہیں کہ 10 پٹڑی سے اتر گئی ہیں۔
دوسری جانب وزیر ریلوے نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، خواجہ سعد رفیق نے وزیر اعلیٰ کو نواب شاہ میں فی الفور ہنگامی اقدامات کرنے کی اپیل کی جس پر وزیر اعلی سندھ نے وزیر ریلوے کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔