وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر پاکستان میں جعلی ادویات مقامی عدالتوں کے ذریعے ختم نہیں ہوتیں تو پھر ان کے خاتمے کے لیے آرمی ایکٹ لاگو کرنا چاہیے تاکہ ملک میں کسان کی محنت ضائع نہ ہو۔
اسلام آباد میں گرین پاکستان انیشی ایٹیو کے تحت غذائی تحفظ پر قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ زراعت ہماری ریڑھ کی ہڈی ہے جس میں کسان شبانہ روز محنت کرتے ہیں اور پاکستان میں کروڑوں لوگوں کو غذا فراہم کرتے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ کسانوں کی شبانہ زور محنت نہ صرف آج تک بلکہ آئندہ بھی تاریخ آپ (کسانوں) کو پاکستان کے عظیم معمار میں شمار کرے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ جہاں آپ اتنی محنت کرتے ہیں وہاں وسائل کی کمی ہے، زراعت کی ترقی کے لیے جو سازگار حالات ہونے چاہئیں وہ آپ کا حق ہے اور حکومت کا فرض ہے کہ وہ آپ کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے تاکہ آپ اپنی محنت سے پاکستان کے اندر زراعت کو ترقی دینے کے لیے جو کوشش کر رہے ہیں اس میں صحی معنوں میں ہمیں ترقی ملے۔
انہوں نے کہا کہ سپہہ سالار نے جو بات کی کہ یہ وزیراعظم کا یہ ویژن ہے، سچی بات کرنی چاہیے 75 برس میں ایسے کوئی ویژن آئے اور گئے لیکن جس بات میں ترقی کا راز ہے وہ مسلسل عمل اور محنت ہے جس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 60 کی دہائی میں جو زرعی ترقی ہوئی تھی پاکستان اس میں ہمسایہ ملک سے بھی آگے چلا گیا تھا، پاکستان دنیا کے کئی ممالک سے آگے نکل گیا تھا، ہماری پیداوار بڑھ گئی تھی، توانہ بیج فراہم کیا گیا، ڈیم بنائے گئے، نہریں بنائی گئیں جس سے ملک میں زرعی انقلاب آیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسان کو گندم کی قیمت مناسب نہیں ملے گی تو وہ کوئی اور فصل اگائے گا لیکن اگر ان کو گندم کی مناسب قیمت ملے گی تو وہ شوق سے وہ پیداوار بڑھائے گا، صحت مند بیج، وقت پر کھاد فراہم کرنا، کیڑے مکوڑوں کے لیے درست ادویات فراہم کرنا حکومت پر فرض ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان میں جعلی ادویات مقامی عدالتوں کے ذریعے ختم نہیں ہوتیں تو پھر ان کے خاتمے کے لیے آرمی ایکٹ لاگو کرنا چاہیے تاکہ ملک میں کسان کی محنت ضایع نہ ہو۔
شہباز شریف نے کہا کہ میرے قائد نواز شریف نے 1997 سے لے کر 1999 تک پنجاب میں جو ذمہ داریاں سونپی تھیں اپنی بہترین ٹیم کے ساتھ ہم نے صوبے سے جعلی ادویات کا مکمل خاتمہ کردیا تھا، کسان اگر کھاد بھی ڈالے، پانی بھی دے اور دن رات محنت کرے اور جعلی ادویات کے ہاتھوں مارا جائے تو یہ پاکستان کے لیے بہت بڑا دھچکہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ سوچ دراصل سپہہ سالار کی تھی انہوں نے ہی مجھے مشورہ دیا کہ ہمیں اس طرف آگے چلنا چاہیے، آج ہم سب کو ملکر اس بہت بڑے وژن کو عملی جامہ پہنانا ہے، جس میں حکومتِ پاکستان، صوبائی حکومتیں، ریسرچ سنٹرز کو ملکر کام کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 1960 کی دائی کے بعد ریسرچ سینٹرز میں کام ہونا بند ہوگیا تھا اور میرٹ، ہنر اور دیانت کو چھوڑ کر صرف و صرف سیاسی بنیادوں پر تبادلے اور بھرتیاں ہو رہی تھیں، یہی وہ سب سے بڑا نقصان ہے جو صرف زراعت کو نہیں بلکہ پاکستان کے پورے معاشرے کو پہنچایا گیا، میرٹ کو ترک کردی، سفارش رائج الوقت بن گئی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نظر آرہا ہے کہ پاکستان میں دوسرا زرعی انقلاب رونما ہونے جا رہا ہے اور اس پروگرام میں تمام حکومتیں، وفاقی ادارے اور افواجِ پاکستان شامل ہیں، آک کا سیمنار روایتی نہیں ہے بلکہ حقیقی بنیادوں پر رکھا گیا ہے۔