پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سے غیرجانب داری اور شفافیت کے لیے توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے بینچ سے الگ ہونے کی درخواست کردی۔
بیرسٹر گوہر خان کے ذریعے دائر درخواست میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مقدمے میں ابھی دلائل مکمل نہیں ہوئے لہٰذا جسٹس عامر فاروق سے شفاف سماعت اور بینچ کی غیرجانب داری برقرار رکھنے اور انصاف تک رسائی کے لیے بینچ سے الگ ہونے کی درخواست کی گئی ہے۔ عدالت سے کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے مقدمات پر کئی قانونی اور آئینی سوالات اٹھائے ہیں۔
کہا گیا ہے کہ بینچ کو جن مقدمات کا فیصلہ کرنا ہے ان معاملات کی مثال نہیں ملتی اور اس کے نتائج دور رس ہیں، نہ صرف غیرجانب دار شفاف بلکہ غیرجانب داری نظر بھی آنی چاہیے۔
درخواست میں کہا گیا کہ اس بات کا پختہ یقین ہے کہ مذکورہ بینچ منصفانہ اور غیر جانبدارانہ فیصلہ نہیں کر سکتا، غیر معقول وجوہات کی بنا پر انصاف تک رسائی کے بنیادی حق سے محروم کیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف متعدد جھوٹی ایف آئی آرز کا چیف جسٹس کو علم تھا، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے حاضر ہونے کی اجازت نہیں دی اور بایو میٹرک تصدیق سے بھی استثنیٰ نہیں دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری غیر قانونی قرار نہیں دینا بھی خلافِ قانون فیصلے کا منہ بولتا ثبوت ہے، چیف جسٹس نے ایک اہم کیس کا فیصلہ بغیر کسی جواز کے ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کی اجازت نہیں دی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ حال میں ایک جج کے سیکیورٹی خدشات پر ضمانت کی درخواست دوسری عدالت منتقل کرنے پر چیف جسٹس نے کیس کی سماعت سے معذرت کر لی، معزز چیف جسٹس کی کارروائی سے ان مسائل پر غیر جانب داری سے غور کرنے کی صلاحیت پر سنگین سوالات اٹھیں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہاکہ انصاف، غیر جانب داری کے اصول اور قانونی طرزِ عمل کا تقاضا ہے کہ چیف جسٹس مقدمات کی سماعت سے علیحدگی اختیار کریں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے کہا گیا ہے کہ درخواست ہے کہ مقدمات کو قانون کے مطابق آگے بڑھانے کے لیے کسی دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں ٹیریان وائٹ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دو ججوں کا فیصلہ بھی ایک پریس ریلیز کے بعد ویب سائٹ سے حذف کردیا گیا اور ایک جج نے حکم دیا تھا کہ اس فیصلے کو اپ لوڈ کیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ اس سے مذکورہ عدالت میں ہونے والی سماعت پر غیرجانب داری کے برعکس اثر کا اظہار ہوتا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی سماعت سے غیرجانب داری اور انصاف کی فراہمی پر سنجیدہ سوالات ہوں گے۔
درخواست میں کہا گیا کہ انصاف کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بہتر ہے کہ چیف جسٹس عامر فاروق خود کو اس کیس سے الگ کریں اور مناسب ہوگا کہ یہ کیس بھی کسی دوسرے بینچ کو منتقل کردیا جائے۔
خیال رہے کہ توشہ خانہ کیس کی سماعت تاحال مقرر نہیں کی گئی ہے۔