سعودی عرب، مراکش اور ترکیہ نے بھی قرآن پاک کے اوراق نذر آتش کرنے کے اس گھناؤنے اور اشتعال انگیزی پر مبنی فعل کی شدید مذمت کی ہے۔سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزارت خارجہ نے ایک بیان میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بار بار کی جانے والی نفرت انگیزی پر مبنی ان کارروائیوں کے لیے کوئی بھی جواز قابل قبول نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نفرت اور نسل پرستی کو ہوا کے مترادف ہے اور رواداری، اعتدال پسندی کی اقدار کو پھیلانے کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں کے براہ راست متصادم ہیں۔انہوں نے باور کرایا کہ اس طرح کے واقعات ریاستوں اور افراد کے درمیان تعلقات کے لیے ضروری تصور کیے جانے والے باہمی احترام کو سبوتاژ کرتے ہیں۔
اس واقعے کے بعد مراکش نے احتجاجاً اپنے سفیر کو سوئیڈن سے غیرمعینہ مدت کے لیے واپس بلا لیا ہے۔اس کے علاوہ مراکش کی وزارت خارجہ نے رباط میں سوئیڈن کے ناظم الامور کو طلب کر کے واقعے پر شدید احتجاج کیا اور اس طرح کے واقعات کو ناقابل قبول قرار دیا۔
دوسری جانب ترکیہ کے وزیر خارجہ نے سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’گھناؤنا‘ اور ’قابل نفرت‘ فعل قرار دیا ہے۔ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ عید الاضحی ٰ کے پہلے روز قرآن پاک کی بے حرمتی کے اس گھناؤنی فعل پر لعنت بھیجتا ہوں، آزادیِ اظہار رائے کے نام پر ایسے اسلام مخالف اقدامات کی بالکل ناقابلِ قبول ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے کاموں سے آنکھیں بند کرنے کا مطلب شریک جرم ہونے کے مترادف ہے۔