پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما ،وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت اورسماجی تحفظ شازیہ مری نے کہا ہے کہ ہمارا حکومت میں آنے کا کوئی پلان نہیں تھا، ملک میں تقسیم بڑھائی جا رہی تھی ، عوام کی تکلیف عروج پر تھی اس لئے عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی۔پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ کہ ماضی میں حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے تلخ تجربات بھی رہے ہیں لیکن میثاق جمہوریت کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام ہو، ملک میں جمہوریت مضبوط ہو، ملک میں سیاسی ڈائیلاگ کبھی بند نہ ہو یہ ہماری کوشش ہے جو ہم کرتے رہیں گے اور اسی کوشش کو آگے بڑھاتے ہوئے جب ملک میں آرٹیکل 95 کے تحت پہلی مرتبہ آئینی طریقے سے ایک نا اہل شخص کو وزیراعظم کی کرسی سے ہٹایا گیا یہ طریقہ آئین میں ہمیشہ سے موجود ہے لیکن پہلے کبھی کامیاب نہیں ہوا تھا ۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئینی طریقے سے اقتدار سے فارغ ہونے والا شخص جو وزیراعظم کی کرسی پر ساری زندگی بیٹھنا چاہتا تھا اس سے یہ برداشت نہ ہوا کہ اس کو کیونکہ ہٹایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد حکومت بنائی۔ اس سے قبل ہمارا کوئی منصوبہ نہیں تھا کہ ہم نے حکومت میں آنا ہے یا ہم اقتدار کے متمنی تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ حکومت کے دور اقتدار کے چار سالوں کے دوران عوام کے پسنے اور ان کے چیخنے چلانے کے بعد بھی ان کی شنوائی نہیں تھی، مہنگائی بڑھ رہی تھی، غلط منصوبہ بندی کی جا رہی تھی، غلط پالیسیز اپنائی جا رہی تھیں، ملک میں تقسیم کو بڑھایاجا رہا تھا۔
اپنے سیاسی مخالفین کو بار بار گریبان سے پکڑ کر جیلوں میں بند کرنے کی باتیں ہی نہیں کی جاتی تھیں بلکہ ان کو جیلوں میں پھینکا جا رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی انتقام کا پارہ عروج پر تھا اور عوام کی تکالیف بھی عروج پر تھیں۔ لہذا ایسے وقت میں پارلیمنٹ کے ذریعے عدم اعتماد جب قومی اسمبلی میں پاس ہونے لگتا ہے تو وہ شخص کہتا ہے کہ قومی اسمبلی کو توڑ دو، یہی باتیں کل بلاول بھٹو نے اسمبلی کے فلور پر کیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے تو پارلیمنٹ کا بوری بسترہ لپیٹ دیا تھا ۔ اپنی طرف سے اس نے پارلیمان پر تالا لگا دیا تھا۔ وہ کہتا تھا کہ مخالفین کو غدار قرار دے دو جو مجھے میرے عہدے سے ہٹا رہے ہیں جبکہ ان کی اقتدار سے علیحدگی کا عمل آئینی طریقے سے کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے اسمبلی سے اپنے خطاب میں کل یہ بھی بتایا کہ ایک جمہوری ملک جس کی مثالیں دی جاتی ہیںِ، امریکہ میں بھی ایک فاشسٹ حکمران جو بدترین پاپولزم کو ، نفرت انگیز پاپولزم کو فروغ دیتا نظر آیا، 6 جنوری کو جس طرح اس طرح اپنی پارلیمان پر ، حساس اداروں پر حملے کی کال دی تو کسی طریقے سے امریکہ جیسے ایک جمہوری ملک میں جہاں 200 سال سے زیادہ عرصے سے جمہوریت کا تسلسل جاری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس پر امریکی حکومت کو ایسے اقدامات کرنے پڑے جو ان کے ملک میں امن کی بحالی کیلئے ضروری تھے جو ان کے معاشی استحکام کیلئے ضروری تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر بلاک کیا گیا تاکہ وہ شرانگیز پروپیگنڈا نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی وہی ساری کہانی دہرائی گئی وہ سب کچھ ہوا ۔ گزشتہ سال 25 مئی کو بھی ملک میں آگ لگائی گئی ۔ حتی تک کہ پودے بھی جلا دیئے گئے، پودوں نے آپ کا کیا بگاڑا تھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بلاول بھٹو نے کہا کہ 9مئی کے واقعات پر کسی صورت نرمی اختیار نہیں کریں گے، جن لوگوں کے خلاف ثبوت ہیں، انہیں قانون کے تحت سزائیں دی جائیں گی ۔ انہوںنے کہا کہ عدلیہ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کیا تھا، پاکستان کی جمہوری اور سیاسی استحکام میں خلل ڈالنے کا کسی ادارے کو حق نہیں، بلاول بھٹو نے کہا ایک شخص سکیورٹی اداروں پر حملہ کراکر سوشل میڈیا کا استعمال کر رہا ہے۔شازیہ مری نے کہا کہ اگر ایسا کوئی امریکا یا برطانیہ میں کرتا تو وہاں ایسے شخص کا کیا حال ہوتا سب جانتے ہیں، ہمیں اپنے گھر کا سوچنا ہو گا نہ کہ کسی دوسرے کی فکر کریں، بحالی تک سیلاب متاثرین کے ساتھ کھڑے رہیں گے، صدر آصف علی زرداری کہتے ہیں پاکستان ایک امیر ملک ہے۔