حکومت تارکین وطن کی کشتی الٹنے کے واقعہ کی تحقیقات کرے، راجہ پرویز اشرف

حکومت تارکین وطن کی کشتی الٹنے کے واقعہ کی تحقیقات کرے، راجہ پرویز اشرف

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ رواں ہفتے کے اوائل میں یونان کے علاقے پیلوپونیس کے قریب تارکین وطن سے بھری کشتی الٹنے کی ’فوری تحقیقات‘ کرے اور ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

خیال رہے کہ بدھ کو پیلوپونیس میں کشتی ڈوبنے سے کم از کم 78 تارکین وطن ہلاک ہو گئے تھے، مرنے والوں میں پاکستانیوں کے شامل ہونے کا خدشہ ہے۔

دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ لوگوں کی تلاش جاری ہے، اب تک زندہ بچ جانے والوں کی تعداد 104 ہے، جس میں 12 پاکستانی بھی شامل ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹوئٹ میں دفتر خارجہ نے بتایا کہ اس مرحلے پر ہم مرنے والوں میں پاکستانی شہریوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں۔

مزید کہا کہ یونان میں پاکستانی سفارت خانہ شہریوں کی شناخت اور بازیابی کے لیے مقامی حکام سے رابطے میں ہے۔

دوسری جانب، یونان میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے اپیل کی گئی کہ جن پاکستانیوں کو اندیشہ ہے کہ ان کے رشتہ داروں اس کشتی پر سوار تھے وہ شناخت کے لیے ڈی این اے کے نمونے بھیجیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ لاپتا شخص کے شناختی کارڈ یا پاسپورٹ نمبر کے ساتھ اس شخص کے والدین یا بچوں کی کسی معروف لیبارٹری سے حاصل کردہ ’شارٹ ٹینڈم ریپیٹ (ایس ٹی آر) ڈی این اے رپورٹ‘ پاکستانی سفارت خانے کے ای میل ایڈریس پر بھیجی جائے۔

آج ہونے والے اجلاس کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا کہ یہ ایک اندوہناک واقعہ ہے، لوگوں کو بیرون ملک لے جانے کا جھانسا دے کر غیرقانونی راستہ اختیار کیا جاتا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت کو فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کرنے اور اس گھناؤنے فعل میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینے کی ہدایت کی تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما ہونے سے روکا جاسکے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر کا یہ بیان رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی کے اس معاملے پر تحفظات کے ردعمل میں سامنے آیا۔

قومی اسمبلی میں مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ میڈیا میں رپورٹس گردش کررہی ہیں کہ 310 پاکستانی دریا میں ڈوب گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عینی شاہدین کے مطابق صرف 18 لوگوں کی جان بچائی جاسکی ہے۔

رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ بتایا جائے کہ وزارت خارجہ کیا کر رہی ہے، ملک میں موجود ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں؟ انسانی اسمگلرز کو کیوں نہیں روکا جا رہا، پہاڑوں اور سمندر کے راستے لوگوں کو بیرون ملک لے جایا جاتا ہے، اس سلسلے میں تحقیقات ہونی چاہئیں۔

-- مزید آگے پہنچایے --