ڈاکٹر یاسمین راشد جناح ہاؤس حملے میں ملوث ہیں، آئی جی پنجاب

ڈاکٹر یاسمین راشد جناح ہاؤس حملے میں ملوث ہیں، آئی جی پنجاب

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات کو خاص وقت پر منصوبہ بندی کے تحت انجام دیا گیا، جناح ہاؤس سمیت دیگر تنصیبات پر ایک ہی وقت میں حملے کیے گئے۔سنٹرل پولیس آفس میں افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ 9 مئی کو شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی، جہاں دشمن بھی نہیں پہنچ سکا وہاں شرپسند پہنچ گئے، 65ء کی جنگ میں دشمن کے دانت کھٹے کرنے والے ایم ایم عالم کے جہاز کو جلا دیا گیا، نو مئی کو شرپسندوں نے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

آئی جی پنجاب نے مزید کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات اچانک نہیں ہوئے یہ سب منصوبہ بندی کے تحت ہوا، جناح ہاؤس پر حملہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے باقاعدہ پلاننگ کے تحت کیا ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، حماد اظہر سمیت دیگر کی کالز ریکارڈ پر موجود ہیں، ان حملوں کے حوالے سے تمام ٹوئٹس، انسٹاگرام پوسٹس اور دیگر ثبوت موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو کیس میں 88 کالز قیادت کے ساتھ منسلک تھیں، ہمارے پاس ایک ایک کال کا ریکارڈ موجود ہے، 9 مئی سے پہلے جو 215 کالز زمان پارک میں ہوئیں اور 9 مئی کو ہونے والی کالز مشترکہ ہیں، ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر رہنما بھی جناح ہاؤس حملے میں ملوث ہیں، تمام ثبوت عدالتوں میں پیش کریں گے، سوشل میڈیا کے ذریعے ریاستی اداروں کیخلاف نفرت پھیلائی گئی۔

ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ قانون نے اپنا راستہ اختیار کر لیا، 708 گرفتار افراد میں سے 125 کو عدالت پیش کیا جا چکا ہے، گرفتار تمام ملزمان کو عدالت پیش کیا جائے گا، واٹس ایپ گروپ کے 170 افراد کی شناخت کر چکے ہیں، 17 ملزمان جو پکڑے گئے ہیں ان کا تعلق واٹس ایپ گروپ سے ہے، تمام شرپسندوں کو شناخت کے بعد گرفتار کیا گیا۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ جیلوں میں خواتین کے ساتھ کوئی تشدد نہیں ہو رہا، جیلوں میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے الزامات لگائے گئے جنہیں گرفتار خواتین نے خود رد کیا، کسی بے گناہ خاتون کو حراست میں نہیں لیا گیا، جن خواتین کا ریمانڈ آیا ان کو عزت کیساتھ لائے ہیں، جیلوں میں 150 کیمرے لگے ہوئے ہیں، جیلوں میں خواتین کیساتھ زیادتی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ زیادتی گرفتار خواتین کے ساتھ نہیں ہمارے پولیس افسران کے ساتھ ہوئی، ہماری پولیس افسران کو شرپسندوں نے تشدد کا نشانہ بنایا، ہمارے پولیس افسر کی آنکھ کا نقصان ہوا، پرانی ویڈیوز اور تصاویز شیئر کر کے پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، پہلے الزام لگایا 40 لوگ مارے گئے پھر کہا 25 لوگوں کو مارا گیا، ہم نے کہا ان کی لاشیں دکھائیں، گولیاں ان کے پاس تھیں، پولیس کے پاس اسلحہ نہیں تھا۔

-- مزید آگے پہنچایے --