پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اہم ترین قومی معاملے پر فل کورٹ نہ بننے سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، خدانخواستہ ملک میں ایمرجنسی اورمارشل لا جیسی صورتحال نہ ہوجائے۔
لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو میں بلاول کا کہنا تھاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پہلے بھی دہشتگردوں کو شکست دی اور اب بھی دہشتگردوں کو شکست دیں گے، پولیس اہلکاروں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانوں کی قربانی دی۔
انہوں نے کہا کہ عمران دور کے ناقص فیصلوں کی وجہ سے ملک کو ایک بار پھر دہشت گردی کا سامنا ہے، پیپلز پارٹی نے 1973 کے آئین کی بنیاد رکھی، عدلیہ میں جو ہو رہا ہے یہ الیکشن کا سوال نہیں بلکہ عدلیہ کا ٹرائل چل رہا ہے، یہ سپریم کورٹ کا ٹرائل ہے کہ وہ آئین کا تحفظ کرنے والا ادارہ ہے یا ٹائیگر فورس بننا چاہتے ہیں؟ یہ عدم اعتماد اپوزیشن کا نہیں ان ججوں کا ہے جو بینچ میں شامل تھے۔
بلاول کا کہنا تھاکہ ڈکٹیٹر کی اولادیں پی ٹی آئی کی جماعت میں ہیں، عدلیہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ قوم کے سامنے ہے، تین جج صاحبان کو سوچنا چاہیے کہ کیا ہورہا ہے، سینیئر ججز کی طرف سے عدلیہ پر تنقید ہورہی ہے، دوسرے جج نےجوڈیشل نوٹ کےذریعہ کہلوایاکہ پنجاب الیکشن پر سوموٹو بنتا ہے، آپ کے اپنے ججز آپ کے کردار کے خلاف ہیں، مناسب بات ہے کہ لارجر بینچ بنا دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ لارجر بینچ نہیں بنتا تو تاریخ چیف جسٹس کو یاد رکھے گی، سب نے گزارش کی ہے کہ اس معاملے کی سماعت فل کورٹ کرے، اہم ترین قومی معاملے پر فل کورٹ نہ بننے سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، خدانخواستہ ملک میں ایمرجنسی اورمارشل لا جیسی صورتحال نہ ہوجائے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ جج اور کورٹ کا سنا تھا، اب تو رجسٹرار نوٹیفکیشن کے ذریعے فیصلہ اڑا سکتا ہے، فل کورٹ بنایا جائے اس میں تمام ججز بیٹھیں سوائے ان کے جو اپوزیشن سے مشورہ کرتے پکڑے گئے۔