سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے نان بینکنگ مائیکرو فنانس سیکٹر , خاص طور پر ڈیجیٹل لینڈنگ کے شعبے میں ، سیکٹر کے فروغ اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لئے کئے گئے اقدامات پر ورکشاپ منعقد کی گئی۔ شرکاء کو ڈیجیٹل لینڈنگ کی کمپنیوں پر سرکلر 15 کے تحت عائد کئے گئے ریگولیٹری تقاضوں بریفنگ دی گئی۔
ایس ای سی پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر خالدہ حبیب نے ڈیجیٹل چینلز/موبائل ایپلی کیشنز (ایپس) کے ذریعے قرض دینے والی نان بینکنگ فنانس کمپنیوں اور ریگولیٹری تقاضوں پر جامع بریفنگ دی ۔ انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی کی جانب سے صارفین کی ڈیٹا پرائیویسی اور کمپنیوں کے جانب سے صارفین کے ساتھ قرض کی وصولی کے لئے قوائد و ضوابط کی پابندی کے لئے طریق کار وضح کئے گئے ہیں۔
انہوں نے شرکا ءکو بتایا کہ صارفین کو قرض کے شرائط و ضوابط اور مارک ریٹ اور فیسوں اور واپسی کے دورانیہ و غیرہ کے حوالے سے واضح معلومات کی فراہمی کے لئے اقدامات کو یقینی بنایا گی اہے۔ اب کمپنیوں کی جانب سے، صارفین کو قرض کی منظوری اور رقم کی صارف کو منتقلی سے پہلے ہی کمپنی کی جانب سے اردو زبان میں واضح پیغام بھیجا جاتا ہے؛ تا کہ جو صارفین پڑھ نہیں سکتے، وہ شرائط و ضوابط کی ویڈیو ، جس میں منظور شدہ قرض کی رقم، سالانہ شرح فیصد ، قرض کی مدت، اقساط/تاریخ کے ساتھ یکمشت ادائیگی کی رقم، اور تمام فیس اور چارجز کی فیکٹ سٹیٹمنٹ شامل ہیں، کی معلومات حاصل کر سکیں۔
اس کے علاوہ ایس ای سی پی نے غیر لائسنس یافتہ ڈیجیٹل قرض دہندگان کو روکنے کے لیے بھی معتدد اقدامات کئے ہیں۔ ، لائسنس یافتہ ڈیجیٹل قرض دہندگان کو اپنے قرض دینے والے پلیٹ فارم/موبائل ایپ پر اپنا پورا کارپوریٹ نام اور لائسنس کا سٹیٹس ظاہر کرنا ہو گا، اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ قرض فراہم کرنے والی کمپنی کی جانب سے کسی بھی اشتہار یااشاعت میں غلط بیانی نہ کی گئی ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ ایس ای سی پی نے موجودہ نان بینکنگ فنانس کمپنیوں سے متعلق شکایات کے ازالے کے فریم ورک کے علاوہ بھی شکایات کے ازالے کا ایک جامع طریقہ کار متعین کیا ہے۔ سرکلر 15 کے مطابق ڈیجیٹل قرض دا ہندگان کو قرض لینے والوں کی فون بک ، رابطوں کی فہرست یا فوٹو گیلری تک رسائی کی اجازت نہیں ہوگی، چاہے قرض لینے والے نے اس سلسلے میں رضامندی دی ہو۔ اس سلسلے میں کمپنیوں کی ایپ کا سائبر سکیورٹی آڈٹ بھی کروایا جائے گا۔
خالدہ حبیب نے یہ بتایا کہ غیر لائسنس یافتہ ایپس کی روک تھا م کے لئے ایس ای سی ی نے دیگر مقامی ریگولیٹرز (بشمعول پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ، فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی ، نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سکیورٹی بورڈ اور سٹیٹ بنک آف پاکستان) کے ساتھ ساتھ گوگل اور ایپل کے ساتھ بھی رابطہ کیا ہے تا کہ غیر لائسنس یافتہ ایپس کو گوگل اور ایپل سٹو ر سے ہٹایا جائے۔ اس حوالے سے اس سال جنوری میں، 58 غیر مجاز ایپس کو ہٹانے کے لیے گوگل کو اطلاع دی گئی ۔ برانچ لیس بینکنگ انڈسٹری کے اہم شرکاء کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے ایک طریقہ کار بھی وضع کیا گیا ہے تاکہ غیر قانونی ڈیجیٹل قرض دینے کی سرگرمیوں کے لیے ای والٹس کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اقدامات کو نافذ کیا جا سکے۔
گزشتہ سال جنوری سے نومبرتک، ڈیجیٹل قرض دینے والی نان بینکنگ فنانس کمپنیوں نے63.58بلین کے 37 لاکھ قرضے تقسیم کیے ہیں جس سے قرض کا اوسط سائز 17,000روپے بنتاہے۔ان میں سے نینو لینڈنگ قرضوں کا حصہ 34.47 بلین ہے۔
ایس ای سی پی کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور ترجمان مسرت جبین نے کمیشن کے مجموعی اہداف اور مستقبل کے نقطہ نظر کو واضح کرتے ہوئے مالیاتی شمولیت، مارکیٹ کی ترقی اور کاروبار کرنے میں آسانی کے حوالے سے ایک پریزنٹیشن بھی دی۔