پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد نے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف سے ملاقات کرکے اراکین کے استعفے واپس لینے کی استدعا کی جبکہ اسپیکر نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ قانون و آئین اور قومی اسمبلی کے قوائد و ضوابط کے تحت استعفے منطور کر چکا ہوں۔
اسپیکر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے وفد نے ملک عامر ڈوگر کی قیادت میں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف سے ملاقات میں پی ٹی آئی کے سابق اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری پر بات چیت کی۔
پی ٹی آئی کے وفد نے استعفوں کی منظوری کے اقدام کو واپس لینے کی استدعا کی جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ قانون و آئین اور قومی اسمبلی کے قوائد و ضوابط کے تحت استعفے منطور کر چکا ہوں۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا کہ میں نے بار بار خطوط ارسال کیے اس کے باوجود پی ٹی آئی کا کوئی رکن حاضر نہیں ہوا۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اسد قیصر اور ملک عامر ڈوگر کی سربراہی میں آنے والے وفد کے بعد استعفے قبول کرنے کا عمل شروع کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں آنے والے وفد نے استعفے منظور کرنے کی استدعا کی تھی لیکن میں آئین، قانون اور قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کا پابند ہوں۔
اسپیکر راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی اراکین سے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی آئی کے اراکین نے استعفے اپنی مرضی کے مطابق نہیں دیے تھے۔
راجا پرویز اشرف نے مزید کہا کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں آئے ہوئے وفد کے اصرار پر استعفے منظور کیے گے تھے، پھر بھی آپ کی درخواست پر اس معاملے پر قانونی ٹیم سے بات چیت کر کے آپ کو مطلع کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 29 دسمبر 2022 کو قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے وفد سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ پارٹی اراکین اسمبلی کو ان کے استعفوں کی تصدیق کے لیے انفرادی طور پر طلب کیا جائے گا جبکہ پی ٹی آئی نے استعفے اجتماعی طور پر منظور کرنے پر اصرار کیا تھا۔
خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد تحریک انصاف نے رواں برس اپریل میں قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں 28 جولائی کو قومی اسمبلی کے اسپیکر نے تحریک انصاف کے صرف 11 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے تھے۔
پی ٹی آئی نے یکم اگست 2022 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس قدم کو چیلنج کیا تھا، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے 6 ستمبر کو درخواست مسترد کردی تھی۔