ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے اقدام قتل اور توشہ خانہ کیس کی سماعت کے لیے عمران خان کی عدالت کے مقام کی منتقلی کی درخواست مسترد کردی۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف اقدام قتل کی دفعہ کے تحت تھانہ سیکرٹریٹ میں درج مقدمےکےکیس کی سماعت ضلع کچہری اسلام آباد میں ہوئی۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر دونوں مقدمات کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی درخواست دائر کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
عمران خان کے وکیل کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایجنسیوں کی رپورٹس کے تحت کچہری میں سکیورٹی الرٹ جاری ہے، پہلے بھی دہشت گردی کے واقعات ہوچکے ہیں، عمران خان کے ساتھ عام شہریوں کو بھی ضلع کچہری میں خطرہ ہے۔وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ عمران خان کل اسلام آباد کی عدالتوں میں آئیں گے، دو کیسز جوڈیشل کمپلیکس اور ایک ضلع کچہری میں ہے،کل توشہ خانہ کیس میں آپ کی عدالت میں عمران خان نے پیش ہونا ہے، وزیراعظم، چیف کمشنر، وزیرداخلہ اور آئی جی اسلام آباد سے ضلع کچہری میں سکیورٹی کی گارنٹی لیں۔
بابر اعوان نے استدعا کی کہ تھانہ سیکرٹریٹ اور توشہ خانہ کیسز کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس میں کرلیں، تھانہ سیکرٹریٹ میں آج ضمانت میں توسیع کا فیصلہ بھی کل تک مؤخرکرلیں۔جج نے سوال کیا کہ کیا عمران خان نےکل آنا ہے میری عدالت میں؟ اس پر وکیل بابر اعوان نےکہا کہ عمران خان نے آپ کی عدالت میں آنا ہے، عمران خان تھانہ سیکرٹریٹ کے مقدمے میں حاضری دینا چاہتے ہیں۔
دوران سماعت جج نے عمران خان کی درخواست درست کرنےکی ہدایت کردی، جج نے ریمارکس دیےکہ درخواست میں عمران خان نے لاہور جانا ہے لکھا ہے۔وکیل مدعی نےکہا کہ عمران خان کل آرہے ہیں تو آج بھی آسکتے تھے۔
عدالت کے استفسار پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ یو ایس بی نادرا کو بھجوائی ہے،کچھ بھی نہیں نکلا، ویڈیو کلپس میں عمران خان نہیں ہیں، وہ موقع پر موجود ہی نہیں۔ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے تفتیشی افسر پر اظہار برہمی کرتے ہوئےکہا کہ دفعہ 109 کی حد تک مجھے تفتیش چاہیے،10 بجے تک لا کر دیں، عمران خان کی درخواستوں پر بھی 10 بجے فیصلہ کروں گا۔
عدالت نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی درخواست اور تھانہ سیکرٹریٹ میں درج مقدمے کی ضمانت پر فیصلہ کل تک مؤخر کرنے کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔
مدعی وکیل کی عمران خان کی ضمانت خارج اورپمز سے طبی معائنہ کروانے کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا۔وقفےکے بعد سماعت شروع ہوئی تو جج نے استفسارکیا کہ مقدمےکا تفتیشی افسر کہاں ہے؟ تفتیشی افسرکوبلائیں، جج نے حکم دیا کہ تفتیشی افسر جہاں بھی ہے اسے عدالت میں پیش ہونےکا کہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حاضری معافی کی درخواستیں مسلسل آرہی ہیں، عمران خان کا بیان حلفی دیں کہ عمران خان کل میری عدالت میں پیش ہوں گے، آج تک عدالتی تاریخ میں نہیں ہوا کہ میں کسی اور عدالت میں جا کربیٹھ جاؤں، میں ساتھ والی عدالت میں بھی جا کر نہیں بیٹھ سکتا۔
بابراعوان نےکل عمران خان کی عدالت پیشی کی یقین دہانی کرواتے ہوئےکہا کہ تھانہ سیکرٹریٹ کے کیس میں عمران خان کل عدالت پیش ہوں گے۔عدالت نے درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مدعی وکیل کی ضمانت خارج اور پمز سے عمران خان کے طبی معائنے کی درخواست مسترد کردی جب کہ عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی گئی۔
عدالت نے عمران خان کی عدالت منتقلی کی درخواست بھی مستردکردی۔ ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج عمران خان کےکہنے پر ہوا۔جج نے سوال کیا کہ کیا مدعی نے عمران خان کے خلاف کوئی ثبوت دیا ہے؟ اس پر ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ نے جواب دیا کہ یو ایس بی موجود تھی، اس پر جج نےکہا کہ یو ایس بی کا ذکر نہ کریں، اس میں عمران خان موجود نہیں، کوئی ثبوت عمران خان کےخلاف ہے تو بتائیں ؟ عمران خان کیس میں انصاف کے ساتھ تفتیش کرنی ہے، عمران خان گنہگار ہیں تو گنہگار کہنا ہے،انصاف کرنا ہے۔
عدالت نے ایس ایچ او کو ہدایت کی کہ انصاف کےساتھ تفتیش کرنی ہے، آپ نے ڈرنا نہیں۔عدالت نے عمران خان کےخلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔