وزیر اعظم شہباز شریف نے ترکیہ میں 7.8 شدت کے طاقتور زلزلے کے متاثرین کے لیے مزید امداد بھیجنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں ترکیہ کے ساتھ کھڑا ہے۔
آدیامان یونیورسٹی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی آنکھوں سے آج ترکیہ میں بڑے پیمانے پر تباہی کے مناظر دیکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ صدر رجب طیب اردون کے ساتھ گزشتہ روز ہونے والی اپنی بات چیت کے بعد ہم نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرلی ہے، پہلے ہم سردیوں کے لیے خیمے، کمبل اور کھانے پینے کی اشیا بھیج رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن اب ہم صرف سردیوں کے خیموں پر توجہ مرکوز کریں گے جو فائر پروف ہونے چاہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ وہ آج رات پاکستان پہنچ کر ملک کے تمام مقامی ممکنہ ٹینٹ مینوفیکچررز سے ملاقات کریں گے، انہوں نے کہا میں ان کے ساتھ میٹنگ کروں گا اور اعلی معیار کے فائر پروف خیموں کی تیزی سے تیاری کے لیے ٹھوس منصوبہ بناؤں گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی پاکستان کے چیئرمین یہاں میرے ساتھ بیٹھے ہیں اور میں نے انہیں یہ انتہائی اہم پروجیکٹ شروع کرنے کا کام سونپا ہے۔‘
وزیر اعظم نے عزم ظاہر کیا کہ جلد از جلد یہ خیمے ترکیہ بھیجے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جو کچھ کرنے کے قابل ہیں، میں ترکیہ کے لاکھوں بھائیوں اور بہنوں سے خطاب کرنا چاہتا ہوں، ہم ایسا کو متاثر کرنے کے لیے نہیں کر رہے، یہ ہمارا فرض ہے اور ہم یہ دل سے کر رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم مختلف زبانیں بولتے ہیں لیکن ہم ایک دوسرے کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، یہ احساسات اور خلوص نیت دونوں ممالک میں نظر آتا ہے، انہوں نے کہا کہ ترکیہ جلد ہی بحرانوں سے نکل آئے گا اور ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اس سے قبل آج وزیر اعظم نے آدیامان کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور مقامی لوگوں سے بات چیت کی، اس موقع پر وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور این ڈی ایم اے کے حکام بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی جانب سے ترکیہ کے لیے بھیجا گیا امدادی سامان بھی ترک حکام کے حوالے کیا۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اپنے ترک بہن بھائیوں کی ہرممکن مدد کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کو سردیوں کے خیموں کی امداد جاری رکھی جائے گی، اس موقع پر انہوں نے زلزلہ متاثرین سے ان کے پیاروں کے بچھڑ جانے پر اظہار تعزیت بھی کیا۔
متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے اپنے ترک بھائیوں اور بہنوں سے مشکل کی اس گھڑی میں اظہار یکجہتی کے لیے یہاں آئے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں اپنے ترک بہنوں اور بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا، ترکیہ پاکستان کا دیرینہ دوست اور برادر اسلامی ملک ہے، پاکستان میں حالیہ سیلاب کے بعد ترک خاتون اول امینہ طیب اردوان نے خود متاثرین کے لیے فنڈ ریزنگ کی ، ترکیہ کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے فضائی اور زمینی راستوں سے بھرپور امداد پہنچائی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم یہ جذبہ کیسے بھول سکتے ہیں جب ترک قیادت ،حکومت ، تاجروں سمیت ہر طبقہ نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کی، ترک صدر نے خود متحرک کردار ادا کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس سے قبل پاکستان سے 500 ٹن امدادی اشیا جن میں خیمے، کمبل اور خوراک و ادویات شامل تھیں بھجوائی گئیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ ایک اللہ، ایک رسول اور ایک قرآن کو ماننے والے یکجان دو قالب کی طرح ہیں، جس طرح ترکیہ نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کی اسی طرح اب پاکستان بھی اپنے ترک بھائیوں کی امداد کے لیے متحرک ہے، وزیراعظم نے کہا کہ ترک عوام مشکل کی اس گھڑی سے جلد نکلیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ عالمی برادری، اقوام متحدہ اور او آئی سی سے دیگر عالمی فورمز سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ دنیا ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کی امداد کے لیے آگے آئے ، یہ وقت سیاست یا ذاتی مفادات کا نہیں بلکہ متاثرین کی بقا کا سوال ہے، ہم پراعتماد ہیں کہ جلد ترکیہ اس مشکل صورتحال سے نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسلامی تعاون تنظیم کا خصوصی اجلاس بلانے کے حوالہ سے بھی سیکرٹری او آئی سی کو تجویز دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج وقت ہے کہ ہم متحد ہو کر ترکیہ کی مدد کریں، پاکستان کے لوگ ترک زبان جبکہ ترکیہ کے لوگ اردو زبان سے واقف نہ ہونے کے باوجود ایک دوسرے کا دکھ درد سمجھتے ہیں۔