اسلام آباد میں اینٹی ٹیررازم اسکواڈ (اے ٹی ایس) پولیس کے اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان اسامہ ستی قتل کیس میں عدالت نے 2 ملزمان کو سزائے موت اور 3 کو عمر قیدکی سزا سنادی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے اسامہ ستی کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا، عدالت نے 31 جنوری کو ٹرائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، کیس کا ٹرائل دو سال اور ایک ماہ جاری رہا۔
عدالت نے اسامہ ستی قتل کیس کے 2 ملزمان کو سزائے موت اور 3 کو عمرقیدکی سزا سنائی ہے۔اسامہ ستی قتل کیس میں سزا پانے والے تمام افراد کا تعلق اینٹی ٹیررازم اسکواڈ سے ہے۔
ملزم افتخار احمد اور محمد مصطفیٰ کو سزائے موت جب کہ سعید احمد، شکیل احمد اور مدثر مختار کو عمرقیدکی سزاسنائی گئی، افتخار احمد اور محمد مصطفیٰ پر ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
عدالتی فیصلےکے بعد اسامہ ستی کے والدکمرہ عدالت کے باہر آبدیدہ ہوگئے۔واضح رہےکہ اسامہ ستی کو جنوری 2021 کو اسلام آباد میں سری نگر ہائے وے پر رات ڈیڑھ بجے اینٹی ٹیررازم اسکواڈ (اے ٹی ایس) کے اہلکاروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔
ابتدائی طور پر پولیس نے واقعےکو ڈکیتی کا رنگ دیا تھا،بعد ازاں پانچ پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے کر ان کے خلاف انسداد دہشت گردی اور قتل کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔نوجوان طالب علم کی ہلاکت کے واقعے کی فوری جوڈیشل انکوائری کا فیصلہ کیا گیا تھا۔