خیبر پختونخوا کے دار الحکومت پشاور میں پولیس لائنز کے قریب واقع مسجد میں دھماکا ہوا جس میں 90 کے قریب شہری زخمی ہوئے ہیں جب کہ ۔ابتدائی معلومات کے مطابق 17 افراد کے شہید ہوئے ہیں۔
دھماکے کی اطلاع کے فوری بعد پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جب کہ ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے شہریوں سے خون کے عطیات دینے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کو مقامی پولیس حکام نے بتایا کہ پشاور میں دھماکا مسجد میں وقت ہوا، جس کے نتیجے میں کم از کم 90 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر سی) کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ کئی زخمیوں کو ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال محمد عاصم نے کو بتایا کہ 70 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔
محمد عاصم نے کو بتایا کہ علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے اور صرف ایمبولینس اور امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
پولیس اہلکار سکندر خان نے بتایا کہ دھماکے کے باعث عمارت کا ایک حصہ گر گیا ہے اور خدشہ ہے کہ کئی افراد ملبے کے نیچے دبے ہو سکتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق دھماکا تقریباً ایک بج کر 40 منٹ پر اس وقت ہوا جب ظہر کی نماز ادا کی جا رہی تھی، دھماکا شدید نوعیت کا تھا جس کے باعث مسجد کی چھت اور دیوار منہدم ہوگئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کو پولیس حکام نے بتایا کہ دھماکا مسجد میں اس وقت ہوا جب بڑی تعداد میں افراد نماز ادا کررہے تھے
دھماکا پشاور کے ریڈ زون میں ہوا جہاں گورنر ہاؤس سمیت اہم سرکاری عمارتیں اور دفاتر موجود ہیں۔
دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ امدادی کارروئیاں جاری ہیں، دھماکے میں متعدد شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جنہیں طبی امداد فراہم کرنے کے لیے قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔