پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹر رضا ربانی کا کہنا ہے کہ میں نے سابق وزیرِ اعظم کا بیان پڑھا تو کرسی سے گر پڑا تھا، انہوں نے کہا کہ ہم طالبان کو واپس لا کر فاٹا میں آباد کریں گے۔اسلام آباد میں باچا خان اور ولی خان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ آپ کو ٹی ٹی پی کو آباد کرنے کی اجازت کس نے دی، ٹی ٹی پی نے کہا کہ اے این پی اور پیپلز پارٹی کا حشر کریں گے، ٹی ٹی پی کو کہتا ہوں نہ تم سے پہلے ڈرے نہ اب ڈرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بچہ بچہ کٹ مرے گا لیکن اٹھارہویں ترمیم کو ختم نہیں ہونے دیں گے، سیاست میں ٹیسٹ ٹیوب بے بی کو شامل کیا گیا، ولی خان کو غدار کہا گیا لیکن وہ اصولوں پر قائم رہے، پاکستان میں سیاست فیل نہیں ہوئی بلکہ سیاست کو فیل کیا گیا۔
سینیٹر میاں رضا ربانی کا کہنا ہے کہ سیاست کو موقع نہیں دیا گیا، سیاست میں ہائبرڈ نظام داخل کیا گیا، سیاسی جماعتیں ریاست کو کہہ رہی ہیں کہ آپ آ کر مدد کریں۔خطاب میں سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ایک طرف شفاف انتخابات دوسری جانب مدد کی بات کی جاتی ہے، پاکستان کو ترقی پسند سوچ سے سیکیورٹی اسٹیٹ کی جانب دھکیلا گیا، آئین کہتا ہے کہ 30 دن میں الیکشن کروائیں، جناب گورنر پنجاب! آپ کو آئین اجازت دیتا ہے کہ الیکشن کی تاریخ دیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے کہا کہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں کہ الیکشن کی تاریخ دے، اب لازم ہو چکا ہے کہ نیشنل ڈائیلاگ ہو، جس میں تمام تر اسٹیک ہولڈر شامل ہوں، نیشنل ڈائیلاگ کو 2 حصوں میں ہونا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ نیشنل ڈائیلاگ کا پہلا حصہ سیاسی جماعتوں کے درمیان میں ہونا چاہیے، آج پھر بات ہو رہی ہے کہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کیا جائے، پارلیمانی نظام کی جگہ صدارتی نظام لائیں، صوبائی خود مختاری پر کسی حملے کو برداشت نہیں کر سکتے۔
رضا ربانی نے یہ بھی کہا کہ بغیر پارلیمان کی اجازت کے کون طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے، پارلیمان کو طالبان سے مذاکرات کا علم نہیں، پارلیمان کو صرف آگاہ کیا گیا کہ طالبان سے مذاکرات ہو رہے ہیں۔